پاکستان

وزیراعظم عمران خان 22 جولائی کو امریکی صدر سے ملاقات کریں گے

کرتار پور راہداری کے افتتاح کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم مودی کو دعوت سے متعلق کوئی اطلاع نہیں، ترجمان دفتر خارجہ
|

وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان 22 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ امریکی صدر کی دعوت پر وزیر اعظم عمران خان واشنگٹن کا دورہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دورے میں دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی، وزیراعظم امریکی صدر ٹرمپ سے اہم ملاقات کریں گے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی دعوت، آئندہ ماہ عمران خان کا دورہ امریکا متوقع

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ سفارتی سطح پر وزیر اعظم کے دورے کا ایجنڈا طے کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل جب ایک سینئر عہدیدار سے 20 جولائی کو وزیراعظم عمران خان کے متوقع دورہ واشنگٹن کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ ’حتمی نہیں ممکنہ طور پر‘ ہے۔

اس سے قبل وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم کو جون میں مدعو کیا تھا لیکن وہ بجٹ سیشن کے باعث اس کو عملی جامہ نہ پہنا سکے‘۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ دونوں رہنما ’خطے کے اہم معاملات‘پر گفتگو کریں گے۔

پاکستان نے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے آغاز میں معاونت فراہم کی ہے جس کا ساتواں دور آج (ہفتے) کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شروع ہوگا۔

تاہم اب امریکا چاہتا ہے کہ اسلام آباد، طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ بات چیت پر راضی کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔

واضح رہے کہ طالبان افغان حکومت کو ’کٹھ پتلی‘ حکومت قرار دیتے ہوئے مذاکرات سے انکار کرچکے ہیں۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے بریفنگ میں مزید کہا کہ بھارت عالمی برادری کو گمراہ نہ کرے اور جموں کشمیر کے زمینی حقائق کو تسلیم کرے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کا جلد پاکستانی قیادت سے ملاقات کا عندیہ

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کرتار پور راہداری کے افتتاح کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم مودی کو دعوت سے متعلق کوئی اطلاع نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مودی کو کرتار پور راہداری کے افتتاح کے موقع پر آنے کی دعوت سے متعلق سوال بہت قبل از وقت ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے بلوچستان لبریشن آرمی ( بی ایل اے ) کو دہشتگرد تنظیم قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پاک افغان میچ کے دوران پاکستان مخالف بینرز لہرانے کا معاملہ برطانیہ کے ساتھ اٹھایا ہے۔