فرانس نے ہزاروں سال قدیم نوادرات پاکستان کے حوالے کردیں
فرانس نے 4 ہزار سال قبل مسیح پرانی 450 نوادرات پاکستان کے حوالے کردیں جنہیں ایک دہائی قبل فرانسیسی کسٹمز حکام نے ضبط کیا تھا۔
خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 2006 میں پیرس کے ایئرپورٹ پر کسٹمز ایجنٹس نے پاکستان سے آنے والا پارسل ضبط کیا تھا جس میں 17 مٹی کے برتن موجود تھے، جنہیں ایک میوزیم لے جایا جانا تھا۔
اس حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ نوادرات 100 برس سے زائد قدیم ہیں لیکن ایک ماہر نے ان کا جائزہ لیا تھا اور وہ اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ یہ نوادرات 2 یا 3 ہزار قبل مسیح سے تعلق رکھتی ہیں جنہیں شاید بلوچستان میں موجود کھنڈرات سے چرایا گیا تھا۔
تحقیقات ایک سال کے عرصے تک جاری رہیں، اس دوران ہیرس گیلری پر بھی چھاپہ مارا گیا اور تفتیشں کاروں نے 4 ہزار سال قبل مسیح پرانی 445 اشیا ڈھونڈیں جن کی مالیت ایک لاکھ 39 یورو ( ایک لاکھ 57 ہزار ڈالر ) ہے۔
مزید پڑھیں: دریائے سندھ کی تہذیب سے متعلق نئے انکشافات
سفارت خانے کی جانب سے دیے جانے والی اشیا میں خوبصورت نقش و نگار کے برتن، گلدان اور جار شامل تھے جن پر جانور، پودے اور درخت رنگوں کی مدد سے کشیدہ کیے گئے تھے۔
ان میں 100 کے قریب سرامک سے بنے چھوٹے مجسمے، پلیٹ، ڈونگے شامل تھے جنہیں بیرون ملک ڈیلرز کو فروخت کرنے کے لیے پاکستان سے اسمگل کیا گیا تھا۔
پاکستانی سفارت خانے کے سربراہ عباس سرور قریشی نے کہا کہ ’ یہ ہمارے لیے بہت اہم ہیں‘۔
سفارت خانے میں فرانس کے اعلیٰ کسٹمز حکام نے ایک تقریب میں یہ نوادرات پاکستان کے حوالے کیں۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ ان میں سے کچھ اشیا 6 ہزار سال قدیم مہر گڑھ تہذیب سے تعلق رکھتی ہیں‘۔
یہ ثقافت 3 ہزار سال قبل مسیح میں پر اسرار طور پر غائب ہونے سے قبل وادی سندھ کی قدیم تہذیب سے پہلے موجود تھی۔
یہ بھی پڑھیں: موہن جو دڑو پر عالمی کانفرنس
انڈس بیسن میں فرانس کے آثار قدیمہ مشن کی سربراہ نے کہا یہ نوادرات غیر قانونی طور پر قبروں سے نکالی گئی تھیں اور دو مختلف ثقافتوں کی مثال تھیں، نال (3100 تا 2700 سال قبل مسیح) اور کلی (2600 تا 1900 سال قبل مسیح) کی تہذیبوں سے تعلق رکھتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس عرصے میں بہت کم تاریخی مقامات کو شامل کیا گیا ہے اور 2007 میں علاقے میں سیاسی مسائل کی وجہ سےماہر آثار قدیمہ نے بلوچستان میں کام روک دیا تھا۔ تاہم یہ منفرد نہیں، انہوں نے ایک دور کے قابل ذکر ثبوت فراہم کیے جہاں اکثر موجود قبرستانوں کو تباہ کیا گیا تھا۔
آثار قدیمہ کی ماہر نے کہا کہ ماہرین کے لیے یہ بہت اہم ہے کیونکہ یہ اس زمانے کی اشیا کا واحد ثبوت ہے۔
عباس سرور قریشی نے بتایا کہ ان 445 اشیا کو آئندہ چند ہفتوں میں پاکستان واپس بھیجا جائے گا تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ان کی نمائش کہاں کی جائے گی۔