پی ایم ڈی سی کو ڈاکٹروں کے اوقات کار کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) سے دارالحکومت کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کے اوقات کار کا تمام ریکارڈ طلب کرلیا۔
ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق آئی ایچ سی کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کونسل کو ہدایت کی کہ رواں برس ستمبر تک ڈاکٹروں کے اوقات کار سے متعلق مفصل رپورٹ پیش کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایم ڈی سی کیس: ’پاکستان کو 5 لاکھ عطائی نہیں ڈاکٹر درکار‘
کورٹ میں دائر پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ بھارت میں ڈاکٹر ہفتے میں 48 گھنٹے فرائض انجام دیتے ہیں جبکہ مغربی ممالک میں اوقات کار کا دورانیہ اور بھی کم ہے۔
پٹیشن میں کہا گیا کہ ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کو سازگار ماحول، پینے کا صاف پانی اور مناسب کھانا بھی فراہم نہیں کیا جاتا۔
دائرپٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا کہ ’اسی رویہ کی وجہ سے متعدد خواتین ڈاکٹروں نے شعبہ طب سے علیحدگی اختیار کرلی‘۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایم ڈی سی، پرائیوٹ کالجز نے فیسوں میں اضافے کا فیصلہ کرلیا
درخواست گزار نے کہا کہ وہ ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں اور ڈاکٹرز کو ہفتے بھر میں ایک چھوٹی کیے بغیر 102 گھنٹے کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
انہوں نے پٹیشن میں موقف اختیار کیا کہ اس میں پوسٹ گریجویٹ ٹریننی، ہاؤس افسران اور میڈیکل افسران بھی شامل ہیں۔
اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ سماجی میل جول کے لیے ضروری وقت اور اونگھنے کے لیے مناسب جگہ نہ ملنے کی وجہ سے ڈاکٹرزبے خوابی جیسے امراض میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
مزیدپڑھیں: انتظامیہ کو مزید نئے میڈیکل کالجز کی منظوری سے روک دیا گیا
پٹیشنر نے موقف اختیار کیا کہ ’سخت ذہنی دباؤ کے نتیجے میں اگر ڈاکٹر کی غلطی سے کوئی جان الیوا واقعہ پیش آیا تو ڈاکٹر کے بجائے محکمے کےسربراہ، ایم ایس، میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پوسٹ گریجویٹ ٹرینی اور ہاؤس افسران کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔
پٹیشنر نے عدالت سے درخواست کی کہ طبی اداروں اور میڈیکل کالج و یونیورسٹیوں میں ڈاکٹروں کے کام کرنے کے اوقات کار سے متعلق غیرقانونی قوانین میں تبدیلی لائی جائے۔