دنیا

دلائی لامہ نے خواتین کے حوالے سے اپنے بیان پر 'معذرت' کرلی

خواتین کے حوالے سے جو الفاظ کہے گئے اس کا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں تھا، دلائی لامہ

تبت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ نے اپنے ایک انٹرویو میں خواتین کے حوالے سے ادا کیے گئے الفاظ پر 'معذرت' کرلی۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق دلائی لامہ کے دفتر سے جاری بیان میں خواتین کے حوالے سے بیان پر معذرت کی گئی، لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اخلاقیات سے عاری قرار دینے پر معذرت نہیں کی۔

دلائی لامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘انٹرویو میں خواتین کے بارے میں جو باتیں کی گئیں ان کا مقصد خواتین کی دل آزاری کرنا نہیں تھا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘دلائی لامہ ان تمام افراد سے معذرت کر رہے ہیں جن کی دل آزاری ہوئی ہے’۔

خیال رہے کہ تبت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر ان کی جگہ کسی خاتون کو جانشین مقرر کیا جائے تو لازم ہے کہ وہ انتہائی پرکشش ہو۔

یہ بھی پڑھیں:لازم ہے کہ میری جانشین خاتون پرکشش ہو، دلائی لامہ

تبت کے روحانی پیشوا نے پہلی مرتبہ یہ بات نہیں کی تھی بلکہ اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ وہ کہہ چکے ہیں کہ اگر ان کا جانشین کسی خاتون کو مقرر کیا گیا تو لازم ہے کہ وہ خوب رو ہو تاکہ ان کی پیروی کرنے والے افراد اسے دیکھتے رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر خاتون دلائی لامہ ہو تو میرے خیال میں ان کا چہرہ نہ دیکھنے کو ترجیح دیتا۔

نوبیل انعام یافتہ دلائی لامہ مذکورہ بیان کے بعد عالمی سطح پر شدید تنقید کی زد میں آگئے تھے۔

دلائی لامہ تبت کے بدھ مت کے ماننے والے افراد کے روحانی پیشوا کا عہدہ ہے، جس کی معنیٰ علم کے سمندر اور رحمت و شفقت کا ذریعہ ہے۔

اس وقت تبت کے چودہویں دلائی لامہ روحانی پیشوا کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:دلائی لامہ کی مسلمانوں کے خلاف تشدد روکنے کی اپیل

تبت ایک متنازع علاقہ ہے، جسے چین اپنا خود مختار علاقہ تصور کرتا ہے اور چین کی جانب سے اس علاقے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھائے جانے کے بعد دلائی لامہ وہاں سے فرار ہوکر بھارت کی ریاست ہما چل پردیش کے پہاڑی علاقے دھرم شالا میں رہائش کے لیے چلے گئے۔

دلائی لامہ کو بھارت کی جانب سے سیاسی پناہ دیے جانے کی وجہ سے بھی چین اور انڈیا کے درمیان تعلقات کشیدہ رہتے ہیں۔

دلائی لامہ نے برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کو انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو احمق بھی قرار دیا تھا اور امریکا میں مہاجرین کے معاملے پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر کی ہٹ دھرمی پر بھی گفتگو کی تھی۔