پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ نے 'پیمرا' کو نئے ٹی وی لائسنسز کے اجرا کی اجازت دیدی

پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن نے نئے لائسنسز کے اجرا کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) کی دائر درخواست کو مسترد کرتے ہوئے پیمرا کو نئے سیٹلائٹ ٹی وی چینلز کے لائسنسز کے اجرا کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے لائسنسز کے اجرا کے خلاف 'پی بی اے' کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو 58 سیٹلائٹ ٹی وی چینلز کو لائسنسز کے اجرا کا عمل مکمل کرنے کی اجازت دی۔

ان چینلز میں خبروں و حالات حاضرہ کے 8 چینلز بھی شامل ہیں، عدالت نے پیمرا کو موجودہ چینلز کے حقوق کے تحفظ کا بھی حکم دیا۔

قبل ازیں پی بی اے کے وکیل فیصل صدیق نے عدالت میں دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ سسٹم میں صرف 80 چینلز کی گنجائش ہے جبکہ پیمرا پہلے ہی 119 چینلز کے لائسنسز جاری کر چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مزید لائسنسز کے اجرا کے خلاف پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کی درخواست پیمرا پہلے ہی مسترد کر چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے نئے ٹی وی چینلز کے لائسنس کا اجرا روک دیا

پیمرا نے نئے لائسنسز کے اجرا کے عمل کے دفاع کرتے ہوئے عدالت سے 'پی بی اے' کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کی تھی۔

گزشتہ بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کی گئی تحریری رپورٹ میں پیمرا نے موقف اختیار کیا تھا کہ 'پی بی اے' نے اس بات کا احساس کیے بغیر عدالت میں درخواست دائر کی کہ لائسنسز کے اجرا اور آپریشن کا پورا عمل آزاد مارکیٹ اور منصفانہ مسابقت کے اصول پر ہوتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ لائسنس کا اجرا اس بات پر منحصر ہے کہ مارکیٹ میں کتنی گنجائش موجود ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 180 سے زائد کمپنیوں نے سیٹلائٹ ٹی وی چینلز کے لائسنسز کی درخواست دی ہے۔

پیمرا کا کہنا تھا کہ اس کے کنسلٹنٹ نے ڈائریکٹ ٹو ہوم (ڈی ٹی ایچ) ٹیکنالوجی کو موثر بنانے کے لیے 250 چینلز کے قیام کی سفارش کی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس وقت پاکستان میں لائسنس حاصل کرنے والے مقامی اور بین الاقوامی 123 چینلز موجود ہیں، لہٰذا اب بھی 127 چینلز کا خلا موجود ہے، جسے اتھارٹی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی موثر بنانے کے لیے پُر کرنا چاہتی ہے۔

عدالتی حکم کے بعد پیمرا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نئے ٹی وی چینلز کے آغاز سے نہ صرف ملک میں سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع میسر ہوں گے، بلکہ عوام کو وسیع پیمانے پر تفریح، تعلیم اور معلومات حاصل کرنے کے مواقع بھی ملیں گے۔

مزید پڑھیں: ’میڈیا بحران‘ کے باوجود 58 نئے ٹی وی چینلز کے لائسنس بھاری قیمت میں نیلام

یاد رہے کہ پیمرا نے 7 کیٹیگریز میں 58 سیٹلائٹ ٹی وی لائسنسز کے اجرا کے لیے بولی کا انعقاد کیا تھا، ان چینلز میں خبروں و حالات حاضرہ کے علاوہ تفریح کے لیے 16، کھیلوں کے لیے 5، زراعت کے لیے 2، صحت کے لیے 4، تعلیم کے لیے 11 اور علاقائی زبانوں کے لیے 12 لائسنسز شامل ہیں۔

میڈیا انڈسٹری کے بحران میں مبتلا ہونے کی تاثر کے باوجود پیمرا کو نئے ٹیلی ویژن چینل کے لائنسنس کی نیلامی کے سلسلے میں بھرپور ردِ عمل موصول ہوا تھا۔

2 روز پر مشتمل نیلامی کا یہ سلسلہ 3 مئی کو اختتام پذیر ہوا جس میں سیٹیلائٹ ٹیلی ویژن چینلز کے 58 لائسنس نیلام ہوئے اور سب سے مہنگی بولی خبریں اور حالات حاضرہ چینل کی دی گئی، جو 28 کروڑ 35 لاکھ روپے تھی جبکہ انٹرٹینمنٹ کیٹیگری میں سب سے بڑی نیلامی 55 لاکھ روپے میں ہوئی۔