منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
منشیات برآمدگی کے الزام میں گرفتار رکن قومی اسمبلی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ سمیت تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
اینٹی نارکوٹکس فورس نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر ضلعی کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ احمد وقاص کے روبرو پیش کیا۔
انسداد منشیات حکام نے عدالت سے رانا ثنا اللہ سمیت 6 ملزمان جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جسے مسترد کردیا گیا تاہم عدالت نے ان انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کرنے کا حکم دیا۔
رانا ثنا اللہ سمیت دیگر ملزمان میں اکرم، عمر فاروق، عامر رستم، عثمان احمد اور سبطین خان شامل ہیں۔
رانا ثنا اللہ کی ضلعی کچہری میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے، جبکہ عدالت کے اطراف میں کسی بھی غیر متعلقہ شخص کے داخلے پر پابندی تھی۔
احاطہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اپنی گرفتاری کو ظلم اور موجودہ حکومت کو ظالم قرار دے دیا۔
پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرار داد جمع
ادھر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی جعفر علی نے رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے خلاف مذمتی قرارداد ایوان میں جمع کروادی۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ رانا ثنا اللہ ایک انتہائی ایماندار، محب وطن اور جمہویت پسند قومی رہنما ہیں جو 6 مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہو چکے ہیں اور وہ اس وقت قومی اسمبلی کے رکن ہیں۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والی حکومت نے منشیات کا جھوٹا کیس بنا کر رانا ثنا اللہ کو گرفتار کیا۔
شہباز شریف کی مذمت
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی گرفتاری بلاجواز اور بغیر کسی ٹھوس الزام کے کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کے لیے بدترین اوچھے ہتھکنڈے اختیار کیے جارہے ہیں، اور اس ریاست گردی کی سربراہی سلیکٹڈ وزیراعظم عمران خان خود کررہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ قوم اس قابل مذمت اقدام اور تماشے کو دیکھ رہی ہے، میں عمران خان اور ان کی ٹیم کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس سے مسلم لیگ (ن) کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ نے میرے ساتھ 10 سال پنجاب اسمبلی میں کام کیا ہے وہ ایک جمہوریت پسند آدمی ہیں، وہ جمہوریت کے داعی ہیں اور ہمیشہ جمہوری نظام کو تقویت دینے کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کی حکومت بڑی غلط فہمی کا شکار ہیں کیونکہ رانا ثنا اللہ کو سزا دے کر جمہوریت کے راستے سے ہٹایا نہیں جاسکتا۔
لیگی صدر نے مطالبہ کیا کہ رانا ثنا اللہ پر لگائے گئے بھونڈے الزامات قوم کے سامنے لائے جائیں۔
پولیس کی بھاری نفری احاطہ عدالت کے اندار اور باہر تعیانات کردی گئی تھی جبکہ ضلعی کچہری آنے والے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا تھا۔
رانا ثنا اللہ کی گرفتاری
خیال رہے کہ یکم جولائی کو پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے لاہور سے گرفتار کیا تھا۔
ترجمان اے این ایف ریاض سومرو کے مطابق رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئی، جبکہ ابھی اس کی نوعیت اور وزن کا تعین کیا جارہا ہے۔
ریاض سومرو نے کہا تھا کہ ریجنل ڈائریکٹوریٹ اے این ایف لاہور سے تفصیلات حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا ہے، لیکن اے این ایف کسی کو بلاوجہ گرفتار نہیں کرتی۔
اے این ایف حکام کا کہنا تھا کہ فورس کمانڈر بریگیڈیئر خالد محمود تحقیقاتی عمل کی نگرانی کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو اے این ایف نے گرفتار کرلیا
ذرائع کے مطابق رانا ثنااللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد - لاہور موٹر وے سے گرفتار کیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ رانا ثنااللہ سے ان کا رابطہ ہوا تھا اور وہ سکھیکی کے علاقے سے لاہور روانہ ہورہے تھے جہاں انہیں ایک اجلاس میں شرکت کرنا تھی۔
ذرائع کے مطابق رانا ثنا اللہ سے چند روز قبل سرکاری سیکیورٹی بھی واپس لے لی گئی تھی جس کے حوالے سے انہوں نے قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی کو بھی تحریری طور پر آگاہ کردیا گیا تھا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے رانا ثنااللہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اس کو انتقامی کارروائی قرار دیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ رانا ثنا اللہ کو ان کے واضح اور دلیرانہ موقف کی وجہ سے گرفتار کیا گیا جس کے پیچھے 'جعلی اعظم' ہیں۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) نے سینئر رہنما رانا ثنااللہ کو رواں سال مئی میں پنجاب کا صدر مقرر کیا گیا تھا جبکہ وہ شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ کے دوران پنجاب کے وزیر قانون بھی تھے۔