دنیا

دبئی کے حکمران کی اہلیہ خطیر رقم لے کر بچوں سمیت فرار، رپورٹ

شیخ المکتوم کی اہلیہ 45 سالہ شہزادی حیا زندگی کو خطرہ ہونے کے باعث جرمنی میں پناہ لینے پر مجبور ہوئیں، یورپی ذرائع ابلاغ
شہزادی حیا بیٹی اور بیٹے کے ہمراہ جرمنی منتقل ہوئی ہیں، رپورٹس —فوٹو: بشکریہ ایماریٹس ویمن

دنیا کے امیر ترین اور بااثر حکمرانوں میں سے ایک دبئی کے حکمران اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے نائب صدر شیخ محمد بن راشد المکتوم کی اہلیہ شہزادی حیا کے خطیر رقم لے کر بچوں کے ساتھ فرار ہونے کی اطلاع ہیں۔

متعدد یورپی و امریکی ویب سائٹس نے اپنی رپورٹس میں دعویٰ کیا کہ شیخ محمد بن راشد المکتوم کی 45 سالہ اہلیہ شہزادی حیا اپنے 7 سالہ بیٹے زید اور 11 سالہ بیٹی جلیلا کے ہمراہ دبئی سے جرمنی منتقل ہوگئیں۔

ابتدائی طور پر ڈیلی بیسٹ اور برطانوی اخبار ’دی سن‘ نے اپنی رپورٹس میں دعویٰ کیا کہ شہزادی حیا بچوں سمیت دبئی چھوڑ کر جرمنی منتقل ہوگئیں، جہاں انہوں نے سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی۔

برطانوی اخبار ’ایکسپریس‘ نے اپنی رپورٹ میں ذرائع سے بتایا کہ شہزادی حیا اپنی زندگی کو درپیش خطرات کی وجہ سے سنگین قدم اٹھانے پر مجبور ہوئیں۔

شہزادی حیا شوہر سے 19 برس کم عمر ہیں، رپورٹ—فوٹو: پرنسز حیا انسٹاگرام

رپورٹ کے مطابق دبئی کے حکمران کی جانب سے گزشتہ کچھ عرصے سے اپنی اہلیہ کو غدار اور بے وفا جیسے خطاب دیے جاتے رہے اور انہیں بے جا پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا تھا۔

رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ ابتدائی طور پر شہزادی حیا برطانیہ منتقل ہونا چاہتی تھیں، تاہم انہیں برطانیہ میں تحفظ پر خدشات تھے اور انہیں شبہ تھا کہ وہاں جانے کے بعد حکام انہیں واپس دبئی حکومت کے حوالے کریں گے۔

دوسری جانب برطانوی اخبار ’دی سن‘ نے بھی اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ شہزادی حیا کو رواں برس فروری سے کسی بھی عوامی تقریب میں نہیں دیکھا گیا اور اب اطلاعات ہیں کہ وہ جرمنی منتقل ہوچکی ہیں۔

شہزادی حیا کو سماجی کاموں میں متحرک دیکھا جاتا رہا ہے—فوٹو: نیوز گروپ نیوز پیپرز

رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہزادی حیا نے جرمنی کو سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی۔

دی سن نے بھی بتایا کہ شہزادی حیا کو برطانوی حکومت پر یقین نہیں تھا، اس لیے انہوں نے جرمنی منتقل ہونے کا فیصلہ کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہزادی حیا اپنی 11 سالہ بیٹی اور 7 سالہ بیٹے کے ہمراہ جرمنی منتقل ہوئی ہیں، ساتھ ہی شہزادی کم سے کم 3 کروڑ پاؤنڈ کی خطیر رقم کے ساتھ دبئی سے منتقل ہوئی ہیں۔

شہزادی حیا سماجی کاموں کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرتی رہی ہیں—فوٹو: پرنس حیا ڈاٹ نیٹ

رپورٹس میں ذرائع کے حوالے تو دیئے گئے ہیں، تاہم جرمنی یا دبئی کے کسی عہدیدار کا حوالہ نہیں دیا گیا۔

تاہم برطانوی اخبار ایکسپریس نے دبئی میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم ’ڈیٹینڈ ان دبئی‘ کی چیف ایگزیکٹیو کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ شہزادی حیا کی زندگی کو خطرات درپیش تھے۔

اخبار کے مطابق شہزادی حیا دبئی کے حکمران کی چھٹی بیوی تھیں، شیخ محمد بن راشد المکتوم کے حوالے سے بتایا گیا کہ ان کی دولت کے اثاثے 9 ارب ڈالر سے زائد ہیں۔

شہزادی حیا کو شوہر کے ساتھ تقریبات میں دیکھا جاتا رہا ہے—فوٹو: اے ایف پی

رپورٹ میں بتایا کہ دبئی کے حکمران کے 23 بچے ہیں جن میں سے 9 بیٹے اور 14 بیٹیاں ہیں۔

شہزادی حیا اردن کے سابق بادشاہ حسین بن طلال کی بیٹی اور حالیہ بادشاہ عبداللہ کی بہن ہیں۔

شہزادی حیا ماضی میں ایتھلیٹ رہ چکی ہیں، وہ اقوام متحدہ کے ساتھ بھی کام کرتی رہی ہیں۔

شہزادی حیا نے بطور دبئی کے حکمران کی اہلیہ کے کئی سماجی منصوبوں کی شروعات کی اور وہ ہر وقت ان کے ساتھ عوامی تقریبات میں دیکھی جاتی رہی ہیں۔

شہزادی حیا کو ماڈرن فیشن کی ملکہ بھی کہا جاتا ہے—فوٹو: پرنسز حیا ڈاٹ نیٹ

شہزادی حیا اپنے نفیس لباس، خوبصورتی، گفتگو اور انداز کی وجہ سے ہمیشہ عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز رہی ہیں۔

شہزادی حیا اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کے ساتھ فلاحی منصوبوں پر کام کے دوران وقتا بوقتا سماجی سرگرمیوں کے لیے دیگر ممالک کا دورہ بھی کرتی رہیں۔

شہزدی حیا کو بچپن سے گھڑ دوڑ سواری کا شوق تھا، وہ اس کھیل میں حصہ بھی لیتی رہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس دبئی کے حکمران کی بیٹی 33 سالہ شہزادی شیخہ لطیفہ بنت محمد المکتوم بھی دبئی سے فرار ہوئی تھیں، تاہم انہیں بھارتی بحریہ کی مدد سے واپس ملک لے جایا گیا تھا۔

شہزادی حیا کو رواں برس فرروی سے عوامی تقریبات میں نہیں دیکھا گیا—فوٹو: سپلائڈ