آغا سراج درانی کی درخواست مسترد، ریفرنس سماعت کیلئے مقرر
کراچی کی احتساب عدالت نے اسپیکر سندھ اسمبلی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما آغا سراج درانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف دائر ریفرنس سماعت کے لیے مقرر کردیا جبکہ نامزد ملزمان کو نوٹسز بھی جاری کر دیے گئے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) حکام نے گرفتار اسپیکر سندھ اسمبلی کو احتساب عدالت کی جج ڈاکٹر شیر بانو کے روبرو پیش کیا، جہاں ان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ بنانے کے کیس میں آغاز سراج درانی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران عدالت نے پی پی پی رہنما کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف دائر ریفرنس سماعت کے لیے مقرر کردیا۔
مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: احتساب عدالت نے آغا سراج درانی کو جیل بھیج دیا
واضح رہے کہ نیب ریفرنس میں آغا سراج درانی کے خلاف ایک ارب 61 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ہے جس میں 62 گواہوں کے نام شامل ہیں جبکہ 5 ہزار سے زائد دستاویزات ہیں جو بطور شواہد پیش کے گئے۔
اس ریفرنس میں اسپیکر سندھ اسمبلی سمیت ان کی اہلیہ، 4 بیٹیاں، ایک بیٹا، بھائی اور ملازمین سمیت 20 ملزمان نامزد ہیں۔
عدالت نے کیس میں نامزد تمام ملزمان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس کی سماعت 12 جولائی تک ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: آغا سراج کے گھر چھاپہ: ’چیئرمین نیب تحقیقات کریں ورنہ ہم ایکشن لیں گے‘
قبل ازیں کمرہ عدالت میں آغا سراج درانی کی شرجیل میمن سے ملاقات ہوئی جس میں دونوں نے ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی۔
سندھ حکومت کو گھر بھیجنے کی کوشش کی گئی تو مزاحمت کریں گے، آغا سراج درانی
سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر سندھ اسمبلی کا کہنا تھا کہ اگر صوبائی حکومت کو گھر بھیجنے کی کوشش کی گئی تو مزاحمت کریں گے۔
واضح رہے کہ کچھ دیر قبل اپنی پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کو کہنا تھا کہ جب وزیراعظم عمران خان کہیں گے اس وقت سندھ میں تبدیلی آجائے گی۔'
مزید پڑھیں: سراج درانی کی درخواست ضمانت پر سماعت سے ایک اور جج کی معذرت
ادھر اسپیکر سندھ اسمبلی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ افواہیں تو بہت سے گھومتی رہتی ہیں ملک میں ہیں ہی افواہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے یہ حالات نئے نہیں ہیں بلکہ اس نے اس سے بھی برے حالات کا مقابلہ کیا ہے اور آج بھی ان حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔
اسپیکر اسمبلی کے چیمبر کو ذیلی جیل قرار دینے کے فیصلے کے بارے میں آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ 'سب جیل تو ایک کمرہ ہوتا ہے جس میں آپ کو وقت گزارنا ہوتا ہے، تاہم ذیلی جیل بنا کر قانون کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔'