پاکستان

پیپلزپارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد کے خلاف نیب ریفرنس دائر

ملزمان نے غیرقانونی طور پر فائدہ حاصل کیا، جس سے قومی خزانے کو 3 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا، نیب اعلامیہ
|

قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر اور کوسموس پروڈکشن پرائیویٹ لمیٹڈ کی سابق چیف ایگزیکٹو روبینہ خالد و دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کردیا۔

یہ ریفرنس تفتیشی افسر افشاں بشارت کی جانب سے احتساب عدالت اسلام آباد کے جج کے سامنے دائر کیا گیا۔

مزید پڑھیں: نیب کا مزید سیاستدانوں اور سرکاری افسران کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ

نیب اعلامیے کے مطابق بیورو کے دائر کردہ ریفرنس میں سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر لوک ورثہ اسلام آباد مظہر الاسلام، لوک ورثہ کے خود تیار کردہ فنڈ (ایس جی ایف) میں کوسموس پروڈکشن کی چیف ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر تابندہ ظفر کے نام بھی شامل ہیں۔

احتساب کے ادارے کے مطابق تفتیش کے دوران حاصل ثبوت یہ ظاہر کرتے ہیں ملزمان قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی سیکشن 9(اے)، (vi) اور(xii) کے تحت کرپشن کے مرتکب ہوئے ہیں۔

اعلامیے کے مطابق دورانِ تفتیش یہ بات سامنے آئی کہ مظہر الاسلام نے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور ملزمہ روبینہ خالد اور ڈاکٹر تابندہ ظفر کے ساتھ مل کر غیر قانونی طریقے سے کوسموس پروڈکشن کے ٹھیکے کو بڑھایا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا بائیکاٹ نہیں کریں گے، اسے تھکائیں گے، آصف زرداری

نیب کے مطابق نئے ٹینڈرز کے بغیر معاہدے میں توسیع سے ملزمان نے غیر قانونی فائدہ اٹھایا اور ان کی طرف سے 50 فیصد جرمانہ بھی جمع نہ کیا جاسکے، جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو 3 کروڑ ایک لاکھ 30 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔

واضح رہے کہ نومبر 2018 میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی صدارت میں نیب کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں مختلف لوگوں کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی گئی تھی، جس میں سینیٹر روبینہ خالد اور کوسموس پروڈکشن کی انتظامیہ بھی شامل تھی۔