صدر مملکت کے دستخط کے بعد فنانس بل 20-2019 ملک میں نافذ
نئے مالی سال کا آغاز آج یکم جولائی سے ہوگیا ہے اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے بعد فنانس بل 20-2019 پورے ملک میں نافذ کردیا گیا ہے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد فنانس بل کو ایوان صدر بھیجا گیا، جہاں صدر نے اس کی منظوری دی۔
صدر مملکت کے اس دستخط کے بعد فنانس بل 2019 کا اطلاق ہوگیا۔
مزید پڑھیں: مالی سال 20-2019 کیلئے 70 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش
دوسری جانب ڈان نیوز ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ ملک میں نئے مالی سال کے دوران 11 سو ارب روپے کے اضافی ٹیکسز نافذ ہوں گے۔
نئے مالی سال میں فائلر اور نان فائلر کا فرق ختم ہوگیا جبکہ وفاقی حکومت کو حاصل ٹیکس چھوٹ کا اختیار بھی ختم ہوگیا ہے۔
اس نئے مالی سال میں بجلی، گیس، چینی، ایل پی جی، سیگریٹ، سیمنٹ کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا جبکہ جائیدادیں بھی مہنگی ہوجائیں گی۔
یاد رہے کہ 12 جون 2019 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے اپنا پہلا مکمل بجٹ پیش کیا تھا، جس میں ٹیکس وصولیوں کا تخمینہ 55 سو ارب روپے رکھا گیا تھا۔
اس بجٹ میں مختلف اشیا خورونوش پر ٹیکسز میں اضافہ کیا گیا تھا جبکہ دفاعی بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تھا اور اسے ایک ہزار ایک سو 52 ارب روپے پر برقرار رکھا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی باقاعدہ منظوری
بعد ازاں حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے بجٹ کو بحث کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، جہاں اپوزیشن نے اس بجٹ پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا تھا۔
اسی بجٹ کو منظوری سے روکنے کی حکمت عملی کے لیے اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس بھی ہوئی تھی۔
تاہم 28 جون کو قوم اسمبلی نے چند تکنیکی ترامیم کے ساتھ آئندہ مالی سال 20-2019 کے بجٹ کو باقاعدہ طور پر منظور کرلیا تھا۔
بجٹ کی منظوری کے لیے ایوان میں شق وار ووٹنگ ہوئی تھی، فنانس بل کی حمایت میں 178 اور مخالفت میں 147 ووٹ آئے تھے، جس کے بعد بل صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے لیے بھیجا گیا تھا۔