انہوں نے لکھا 'میرے بولی وڈ میں 5 برس مکمل ہوگئے ہیں اور اس موقع پر میں اعتراف کرنا چاہتی ہوں کہ میں اپنے کام سے ملنے والی شناخت پر خوش نہیں، طویل عرصے سے مجھے لگ رہا تھا کہ میں کوئی اور شخصیت بننے کی جدوجہد کررہی ہوں، میں نے اب ان چیزوں کو کھوجنا اور محسوس کرنا شروع کیا ہے جن کے لیے میں اپنا وقت، کوششیں اور جذبات مختص کرنا چاہتی ہوں اور ایک نئے طرز زندگی کو برقرار رکھنے کی کوشش کررہی ہوں'۔
انہوں نے مزید لکھا مجھے یہ احساس ہونے لگا شاید میں اس انڈسٹری میں اچھی طرح فٹ ہوجاﺅں مگر میں یہاں سے تعلق نہیں رکھتی، اس شعبے سے مجھے بہت محبت، تعاون اور ستائش ملی، مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ مجھے لاعلمی کے راستے پر لے گیا، کیونکہ میں خاموشی اور لاشعوری طور پر ایمان سے باہر نکلنے لگی'۔
زائرہ وسیم کا کہنا تھا 'میں مسلسل اپنے خیالات اور وجدان سے مفاہمت کے لیے اپنی روح سے جنگ کررہی تھی تاکہ اپنے ایمان کا تصور مستحکم کرسکوں مگر میں بری طرح ناکام ہوئی، اور ایسا صرف ایک بار نہیں بلکہ سو بار ہوا۔ میں ایسے ماحول میں کام کرتی رہی جو مسلسل میرے ایمان میں مداخلت کرتا رہا، جس سے میرا مذہب سے تعلق خطرے میں پڑگیا، مگر میں اسے نظرانداز کرکے آگے بڑھتے ہوئے خود کو قائل کرنے کی کوشش کرتی رہی کہ میں ٹحیک کررہی ہوں اور اس میں متاثر نہیں ہوں گی، مگر اس سے میری زندگی سے رحمت ختم ہوگئی'۔
18 سالہ اداکارہ نے لکھا 'برکت وہ لفظ ہے جس کے معنی صرف خوشی، تعداد یا رحمت نہیں، بلکہ استحکام کے خیال پر توجہ مرکوز کرنا بھی ہے، جس کے بارے میں مجھے بہت زیادہ جدوجہد کرنا پڑرہی تھی'۔
زائرہ وسیم کے مطابق 'مجھے اپنے اس فیصلے پر برقرار رہنے کے لیے خود سے لڑنے میں جتنی بھی مشکل کا سامنا کیوں نہ ہو، میں ایک دن ایسی شخصیت کے طور پر سامنے آﺅں گی جس کا مقصد خود کو بدلنا ہوتا ہے اور میں بہت جلد بدل کر دکھاﺅں گی، میں اپنے خیالات سے جنگ جاری رکھوں گی'۔
انہوں نے مزید کہا 'زندگی بہت مختصر ہوتی ہے مگر خود سے جنگ کے لیے بہت طویل ہوتی ہے، یہی وجہ ہے آج میں نے سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا ہے اور اداکاری کو چھوڑنے کا باضابطہ اعلان کرتی ہوں'۔
زائرہ وسیم کافی عرصے قبل اسکرین پر سیکرٹ سپراسٹار میں نظر آئی تھیں اور ان کی ایک اور فلم 'دی اسکائی از پنک' کی شوٹنگ مکمل ہونے والی ہے، جس میں وہ پریانکا چوپڑا اور فرحان اختر کی بیٹی کا کردار ادا کریں گی جو ایک مہلک مرض کا شکار ہوتی ہے۔