ان کے مطابق انہیں محسوس ہوا کہ کریم کے استعمال سے ان میں جنسی خواہشات بڑھ جاتی ہیں، تاہم انہیں کوئی اور پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
یہ جوڑا رواں برس فروری سے اس کریم کو استعمال کر رہا ہے، یہ کریم صرف مردوں کے استعمال کے لیے ہے۔
یہ کریم مرد حضرات دن میں ایک بار اپنے کاندھے اور سینے پر لگائیں گے۔
یہ کریم ہیئر جیل کی مانند کسی ٹوتھ پیسٹ کی طرح بنائی گئی ہے جو جسم پر لگائے جانے کے چند سیکنڈ بعد خشک ہوجاتی ہے۔
یہ ٹسٹوسیٹرون اور پروجسٹرون کے مرکب سے بنائی گئی ہے اور ماہرین کا دعویٰ ہے کہ یہ کریم مرد کے اسپرمز میں تولیدی جراثیم کی تعداد کو کم کرے گی تاہم جسم پر اس کے کوئی مضر اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔
پروجسٹرون ایک ایسی دوائی ہے جو خواتین کی مانع حمل دوائیوں میں پہلے ہی استعمال کی جا رہی ہے، تاہم اس کریم میں ٹسٹوسیٹرون کو شامل کیا گیا ہے جو متاثر ہونے والے اسپرمز کی سطح برقرار رکھنے کے لیے کام کرے گی۔
ایڈنبرا کے جوڑے کی جانب سے کریم کے کامیاب تجربے کو شیئر کیے جانے کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ اس کریم کی آزمائش آئندہ کے اختتام تک مکمل ہوجائے گی، جس کے بعد اسے مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔
اگر یہ کریم کامیاب ہوگئی تو یہ مردوں کے لیے مانع حمل کی پہلی دوائی ہوگی۔
خیال رہے کہ اس کریم کے علاوہ بھی امریکی ماہرین نے رواں برس مارچ میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے مردوں کے لیے مانع حمل گولیاں تیار کرلی ہیں، جن کا ابتدائی تجربہ بھی کامیاب ہوچکا ہے۔
امریکی ماہرین نے مردوں کے لیے تیار کی جانے والی گولیوں کو (11beta-MNTDC) کا نام دیا تھا۔
ماہرین نے دعویٰ کیا تھا کہ مجموعی طور پر تیار کی گئی مانع حمل دوا (11beta-MNTDC) ابتدائی طور پر مردوں کے لیے محفوظ ہے، تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔