دنیا

ایرانی تیل خریدنے والے ممالک پر پابندیاں عائد کریں گے، امریکی سفیر

امریکا، ایرانی خام تیل کی چین میں برآمدات کے حوالے سے رپورٹس کو دیکھ رہا ہے، ایران کیلئے خصوصی امریکی سفیر برائن ہوک

ایران کے لیے امریکا کے خصوصی سفیر کا کہنا ہے کہ واشنگٹن، ایرانی تیل خریدنے والے تمام ممالک پر پابندی عائد کرے گا اور کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تہران کی جانب سے گزشتہ ہفتے امریکی ڈرون مار گرانے کے واقعے کے بعد اس پر دباؤ بڑھاتے ہوئے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور دیگر اعلیٰ ایرانی حکام پر پابندیاں عائد کی تھیں۔

امریکی سفیر برائن ہوک نے لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم ایرانی خام تیل کی کسی بھی قسم کی برآمدات پر پابندی عائد کریں گے'۔

مزید پڑھیں: وائٹ ہاؤس ’ذہنی معذور‘ ہے، نئی پابندیاں مسترد کرتےہیں، ایرانی صدر

ایشیا میں ایرانی خام تیل کی فروخت کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'امریکا، ایرانی خام تیل کی چین میں برآمدات کے حوالے سے رپورٹس کو دیکھ رہا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ایرانی خام تیل کی خلاف قانون کسی بھی قسم کی فروخت پر پابندی عائد کریں گے'۔

خیال رہے کہ 23 جون کو ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور فوجی کمانڈروں پر مالی پابندیوں سے متعلق حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران کے سپریم لیڈر جارحیت کے ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ امریکا، ایران کے ساتھ تنازع نہیں چاہتا لیکن جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور دہشت گرد گروہوں کی حمایت سے روکنے کے لیے دباؤ ڈالتا رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر نے ایران پر مزید پابندیوں کے حکم نامے پر دستخط کردیئے

خیال رہے کہ چند روز قبل ایران کی پاسداران انقلاب نے جنوبی ساحلی پٹی پر امریکی جاسوس ڈرون مار گرایا تھا۔

پاسداران انقلاب کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کوہ مبارک نامی حصے میں ایرانی فضائیہ نے امریکی ساختہ گلوبل ہاک ڈرون کو ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر نشانہ بنایا تھا۔

دوسری جانب امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے تصدیق کی تھی کہ ایرانی فورسز نے نگرانی پر مامور امریکی نیوی کے ڈرون آر کیو-4 گلوبل ہاک مار گرایا ہے، تاہم ان کا اصرار تھا کہ ڈرون کو بین الاقوامی فضائی حدود میں بلاوجہ نشانہ بنایا گیا۔

واضح رہے کہ امریکا نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر تنازع میں شدت کے بعد تہران کو دباؤ میں لانے کے لیے خلیج فارس میں بی 52 بمبار سمیت متعدد طیارے اور جنگی بحری بیڑا اتارنے کے بعد اسالٹ شپ اور پیٹرائٹ میزائل دفاعی نظام تعینات کیے تھے۔

گزشتہ ایک ماہ کے اندر امریکا، مشرق وسطیٰ میں مرحلہ وار ڈھائی ہزار فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کرچکا ہے۔