بجٹ عوام دوست، مگر نادان دوست
بجٹ آگیا! اب آپ کہیں گے کہ بجٹ ہم ہی پر آکر گرا ہے اور یہ ہمیں یوں بتا رہا ہے جیسے خبر دے رہا ہو۔
نہیں صاحب ایسا نہیں، یوں سمجھیں ہم نے ویسا ہی بین کیا ہے جیسے کوئی میت ہوتے ہی لواحقین کرتے ہیں ’ارے ابّا چلے گئے ے ے ے ے‘۔ یہاں اہل خانہ، اہل محلہ اور خود ابّا مرحوم کو بتانا مقصود نہیں ہوتا کہ وہ وفات پاچکے ہیں، بلکہ غم کا بے ساختہ اظہار ہوتا ہے، سو ہم نے بھی یہی کیا ہے۔ یعنی ہمارے فقرے کو یوں پڑھا جائے ’ہائے بجٹ آگیااااااا‘، ’ارے کیوں آگیااااا۔‘
چلیں اب تو آہی گیا، آنے والے کو کہاں روک سکا ہے کوئی۔
اس بار کا بجٹ بہت مختلف ہے۔ ہر بجٹ کے لیے تیاریاں کی جاتی ہیں، مگر اس کی خاطر گرفتاریاں کی گئیں۔ ہر بجٹ کے بعد مہنگائی کا ’مولاجٹ‘ آتا ہے، اس مرتبہ ’کپتان‘ اور ان کی ٹیم نے بجٹ سے پہلے ہی گرانی کا ’وارم اپ میچ‘ کرادیا، تاکہ عوام مہنگائی کے عادی ہوجائیں اور ان کی اتنی چیخیں نکل جائیں کہ بجٹ آنے کے بعد نکلنے کے لیے صرف آہ اور کراہ بچے۔