پاکستان

چیئرمین سینیٹ کو ہٹا کر بتائیں گے اپوزیشن ساتھ ہے، آصف زرداری

صادق سنجرانی کی 10 ماہ کی کارکردگی دیکھی، وہ سب کو بیرون ملک گھما رہے ہیں اور خود بھی گھوم رہے ہیں

سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی تبدیلی بتائے گی اپوزیشن میں ہم آہنگی ہے اور وہ ساتھ ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ 'اپوزیشن کی کُل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) میں سب نے مل کر جامع پروگرام بنایا، میں نہیں سمجھتا ہم سب میں کوئی باہر کی سیاسی فورس کی سوچ ہے جبکہ آئندہ کا لائحہ عمل عوام کے لیے خوشخبری لائے گا۔'

انہوں نے کہا کہ 'حکومت کو احساس نہیں کہ غریبوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، لوگوں کا کرنسی پر اعتبار نہیں رہا جبکہ ڈالر باہر جا رہا ہے۔'

آصف زرداری کا کہنا تھا کہ 'ہمارے زمانے میں بھی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) تھی مگر ہماری شرائط پر تھی، میں کبھی آئی ایم ایف سے نہیں ملتا تھا زیادہ سے زیادہ وزیر خزانہ ملتا تھا لیکن یہ تو خود آئی ایم ایف سے مل رہے ہیں اور ان کی شرائط مان رہے ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اے پی سی میں قائم کی گئی رہبر کمیٹی معاملات کو آگے لے کر چلے گی اور بہت اچھا ہوگا، چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی بتائے گی کہ ہم میں ہم آہنگی ہے اور ہم ساتھ ہیں، جبکہ نئے چیئرمین سینیٹ کے نام کا فیصلہ رہبر کمیٹی کرے گی۔'

انہوں نے کہا کہ صادق سنجرانی کو پہلے منتخب کروانے اور اب ہٹائے جانے سے متعلق سوال پر سابق صدر نے کہا کہ 'میں سمجھا تھا کہ بلوچستان کے سنگین مسائل ہیں اور وہاں سے منتخب ہونے والا چیئرمین سینیٹ بہتری لائے گا، لیکن چیئرمین سینیٹ کی 10 ماہ کی کارکردگی دیکھی، وہ سب کو بیرون ملک گھما رہے ہیں اور خود بھی گھوم رہے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'چیئرمین سینیٹ نے کوئی بھی بامعنی بات یا کام نہیں کیا۔'

'حکومت گرانا چاہتے ہیں، جمہوریت تباہ کرنا نہیں چاہتے'

اے پی سی میں بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے حکومت مخالف تحریک کی مخالفت کے حوالے سے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ 'ہماری پوزیشن یہ ہے کہ ہم حکومت ضرور گرانا چاہتے ہیں لیکن جمہوریت تباہ کرنا نہیں چاہتے۔'

اے پی سی میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سربراہ اختر مینگل کے شریک نہ ہونے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 'مینگل صاحب کی اپنی مرضی، جمہوریت ہے، وہ اپنے ووٹ لے کر آئے ہم اپنے ووٹ لے کر آئے ہیں۔

سابق صدر نے افغان صدر اشرف غنی کے استقبال کے لیے خود نہ جانے پر وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'عمران خان باقی دوستوں کے استقبال کے چلے گئے لیکن افغانستان، جو دوست ملک بھی ہے ہمسایہ بھی، ان کے استقبال کے لیے نہ جا کر گستاخی کی گئی ہے۔