آکسیڈیٹو میڈیسین اینڈ سیلولر لانگویٹی میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ گھنٹوں تک سوشل میڈیا براﺅزنگ اور ویب سرنف کے نتیجے میں قبل از وقت پٹھوں (آنکھوں کے) میں کمزوری آنے لگتی ہے ۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان ڈیوائسز سے خارج ہونے والی نیلی روشنی سے جسم کے اندر کیروٹین کی سطح کم ہونے لگتی ہے جس سے جسم پر نقصان دہ سورج کی شعاعوں سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ان ڈیوائسز سے خارج ہونے والی نیلی روشنی آنکھوں کے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے اور بہت زیادہ وقت تک نیلی روشنی کی زد میں رہنے جلد اور آنکھوں میں سورج کی شعاعوں سے تحفظ فراہم کرنے والے کیروٹینز کی شرح کم ہوتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ آج کل نوجوان اپنا بہت زیادہ وقت اسکرین کے سامنے گزارتے ہیں جس کے نتیجے میں جلد بڑھاپے کے آثار چہرے پر نمودار ہوسکتے ہیں۔
2017 میں امپرئیل کالج لندن کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ گھنٹوں تک اسکرینز کے سامنے وقت گزارنا نوجوانی میں ہی جھریوں کے سامنے آنے کا باعث بن سکتا ہے۔
تحقیق میں بتایا کہ آج کل نوجوانوں کے چہروں پر قبل از وقت بڑھاپے کے آثار نمودار ہونے کی ذمہ داری بہت زیادہ وقت اسکرینوں کے سامنے گزارنا ہے۔
تحقیق کے مطابق بہت جلد وہ وقت آئے گا جب صرف 25 سال کی عمر میں ہی نوجوانوں کو جھریوں سے نجات کے لیے طبی مدد لینا پڑا کرے گی۔
محققین کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ایسے نوجوانوں کی تعداد میں چار گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جن کے چہروں پر جھریاں نمودار ہوچکی ہیں حالانکہ ایسا ہونا عام حالات میں ممکن نہیں ہوتا۔
اس سے قبل گزشتہ سال امریکا کی ٹولیڈو یونیورسٹی کی تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ اسمارٹ فونز سے خارج ہونے والی یہ روشنی ہمارے قرینے میں جذب ہوکر ایسے زہریلے کیمیکل کی پیداوار کو حرکت میں لاتی ہے جو خلیات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
اس نقصان کے نتیجے میں بینائی میں بڑے بلائنڈ اسپاٹس بنتے ہیں جو پٹھوں میں تنزلی کی علامت ہوتے ہیں، یہ ایک ایسا مرض ہے جو اندھے پن کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
تحقیقی ٹیم نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ اندھیرے میں ان ڈیوائسز کو استعمال نہ کریں کیونکہ اس وقت زیادہ خطرناک نیلی روشنی آنکھوں میں داخل ہوتی ہے۔
عمر بڑھنے کے ساتھ آنےوالی تنزلی عام طور پر 50 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو شکار بناتی ہے جس سے اندھے پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ایسا اس وقت ہوتا ہے جب قرینے کے مرکز کے قریب واقع ایک حصہ جو نظر تیز رکھنے میں مدد دیتا ہے، کو نقصان پہنچتا ہے۔
اس کے شکار افراد کو دھندلے پن اور بلائنڈ اسپاٹس کا سامنا ہوتا ہے جو وقت کے ساتھ بڑے ہونے لگتے ہیں جبکہ قرینہ مرنے لگتا ہے۔