پاکستان

مشرف نے امریکا کیلئے پاکستانیوں کو بیچا، بلاول بھٹو

دہشتگردوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے تو اب فوج کو پولنگ بوتھ کے اندر بٹھانے کی کیا ضرورت ہے؟ چیئرمین پیپلز پارٹی
|

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے امریکا کے لیے پاکستانیوں کو بیچا،کبھی سنا ہے صدر نے اپنے شہریوں کو بیچ کر پیسے لیے۔

پارلیمنٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے این آر او سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ بینظیر بھٹو ملک کی مقبول ترین لیڈر تھیں، پیپلز پارٹی 2002 کے انتخابات جیتی مگر حکومت بنانے نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو جانتی تھیں کہ عوام ان کے ساتھ ہیں، وہ جمہوریت کی بحالی کے لیے پوری دنیا میں مہم چلاتی رہیں اور ان میں ہمت تھی کہ امریکا کے صدر کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر بات کرتی تھیں۔

چئرمین پی پی پی نے کہا کہ بینظیر بھٹو نے امریکا میں یہ نکتہ اٹھایا تھا کہ منافقت نہیں چلے گی، ایک طرف آپ کہتے ہیں عراق میں جمہوریت ہونی چاہیے دوسری طرف آپ کہتے ہیں پاکستان میں آمریت ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: نیا پاکستان سینسرڈ پاکستان ہے، جو ہمیں منظور نہیں، بلاول بھٹو

ان کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو نے امریکا کو پریشر پوائنٹ کے طور پر مشرف کے خلاف استعمال کیا تھا، مشرف پاکستان کے عوام کی کم اور امریکا کے دباؤ کو زیادہ سنتے تھے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مشرف جمہوریت نہیں چاہتا تھا نہ ہی وردی اتار رہا تھا جس سے احساس ہوا کہ مشرف اور امریکا ہمارے ساتھ سچے نہیں ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ مشرف نے دہشت گردوں کے ساتھ مل کر بم دھماکے کروائے، اس صورتحال کے بعد ہم نے دوسری حکمت عملی اپنائی۔

انہوں نے کہا کہ یہ این آر او یا ڈیل نہیں ہوتی، یہ جمہوریت کے لیے لڑنا ہوتا ہے، ہماری نہیں سنی گئی اور امریکا کی ایک کال پر جنگ شروع کی گئی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مشرف نے امریکا کے لیے پاکستانیوں کو بیچا، کبھی سنا ہے کہ کسی صدر نے اپنے شہریوں کو بیچ کے پیسے لے؟

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان تو مشرف کو سپورٹ کرتے تھے، وہ ریفرنڈم میں پرویز مشرف کے پولنگ ایجنٹ تھے۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف، امریکا اور بین الاقوامی قوتوں کے کٹھ پتلی تھے، جب بھی آمر آتے ہیں وہ عوام کی نہیں سنتے۔

بعد ازاں اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے کسانوں کا معاشی قتل ہورہا ہے، سندھ اور بلوچستان میں ٹڈی دل فصلوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے عام انتخابات کا معاملہ سینیٹ میں اٹھایا تھا جبکہ حکومت کا ضمنی الیکشن میں دھاندلی کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اداروں کو متنازع نہ بنائے، فوج ایک اہم ادارہ ہے ہم اس کی عزت کرتے ہیں لیکن اگر فوج پولنگ بوتھ کے اندر ہوگی تو الزامات لگیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے تو اب فوج کو پولنگ بوتھ کے اندر بٹھانے کی کیا ضرورت ہے؟

یہ بھی پڑھیں: نندی پور ریفرنس: بابر اعوان بری، راجا پرویز اشرف کی درخواست مسترد

نندی پور کیس میں بابر اعوان کی رہائی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 'میں کہتا رہا ہوں کہ حکومت اور ادارے کی طرف سے واضح پیغام ہے کہ پی ٹی آئی میں شامل ہو جاؤ یا جیل جاؤ۔'

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس کیس میں حیران کن بات یہ ہے کہ افتخار چوہدری کے اپنے جوڈیشل کمیشن، جس نے اس کیس کا معاملہ اٹھایا تھا، اسی نے فیصلہ دیا کہ اس میں مالی کرپشن نہیں ہے، اگر کوئی الزام لگ سکتا ہے تو وہ فیصلے میں تاخیر ہے اور وہ الزام وزارت قانون اور عدلیہ پر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کے فیصلے میں وزارت قانون کو ریلیف ملا لیکن باقی سب کو سزا ملی، فرق یہ ہے کہ باقی سب پی ٹی آئی میں نہیں اور سابق وزیر قانون پاکستان تحریک انصاف میں ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سب کے ساتھ انصاف ہو اور انصاف کے مواقع ملیں، پیپلزپارٹی ایسے کسی ہتھکنڈوں سے نہیں ڈرتی اور ہم کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔

سندھ اور بلوچستان میں فصلوں کو نقصان سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ ایک تباہی ہے، زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، لوگ اپنے بچوں کو کھلا نہیں سکیں گے، ان کی فصل تباہ ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک قومی المیہ ہے، یہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس کا مقابلہ کرے، حکومت کو فوری طور پر اس پر کام کرنا ہے۔

نیشنل فنانس کمیشن سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں اس مسئلے پر بات کریں گے کیونکہ صوبائی حقوق اور وسائل پر حملے صرف سندھ میں نہیں ہو رہے، یہ تمام صوبوں کا مسئلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو سندھ سے زیادہ محبت ہےشاید اس لیے ہمارے منصوبوں اور اسکیموں کو زیادہ کاٹتے ہیں لیکن این ایف سی اور حکومت کے اپنے اہداف پورا نہ کرنےکی بات ہے تو یہ تمام صوبوں کے ساتھ ہورہا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کو ایچ آئی وی / ایڈز کی وبا کا سامنا نہیں ہوا، کچھ علاقوں میں بے قابو ہوا ہے، ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کے علاج کے لیے انڈوومنٹ فنڈ جاری کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: لفظ 'سلیکٹڈ' پر قومی اسمبلی میں پابندی، زرداری کا اراکین سے مشاورت کا فیصلہ

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہمیں لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے اور ڈرانے کی ضرورت ہے، پنجاب میں اس مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد سندھ سے زیادہ ہے لیکن ہم نے اس حوالے سے اقدامات کیے۔

آل پارٹیز کانفرنس سے متعلق بلاول بھٹو نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار الیکشن کے فورا بعد اپوزیشن اکٹھی ہوئی، یہ ایک بہترین موقع ہے کہ بجٹ، مہنگائی اور تبدیلی حکومت سے متعلق اپوزیشن کی جانب سے ایجنڈا پیش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس سے اچھی خبر ملے گی، معاشی صورتحال سے متعلق غور کیا جائےگا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ میں گھوسٹ ملازمین کے خلاف مہم چلی، پنجاب میں بھی مہم چلی، پارلیمان میں بھی گھوسٹ ملازمین کے خلاف مہم چلے ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ تنخواہ بھی لیں اور کام کرنے کے لیے نہیں آتے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ عمران خان نے ہر ہفتے پارلیمنٹ میں سوالوں کاجواب دینےکاوعدہ کیا تھا، آج تک ایک جواب نہیں دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانا اے پی سی کے ایجنڈے میں شامل نہیں، اس حوالے سے اے پی سی جو فیصلہ کرے گا پیپلزپارٹی کا کوئی سینیٹر مخالفت نہیں کرے گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے انہیں موقع دیا تھا کہ عوام دوست بجٹ دیں، ہم ووٹ دیں گے اور اسے منظور بھی کروائیں گے لیکن یہ عوام دشمن بجٹ ہے، بجٹ میں تاریخ کے سب سے زیادہ ٹیکسز لگائے گئے۔