رضا ربانی کا قومی ترقیاتی کونسل کی تشکیل پر تحفظات کا اظہار
**اسلام آباد: سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ایک حکم نامے کے ذریعے قومی ترقیاتی کونسل کے قیام پر تحفظات کا اظہار کردیا۔*
انہوں نے اسے غیر آئینی اقدام قرار دیتے ہوئے ایک آئینی ادارے قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کے متوازی خطوط پر تشکیل دینے کی وجوہات کے بارے میں سوالات کیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں بجٹ اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’جو چیز آئین میں پہلے سے ہی موجود ہے اسے ہم ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کیوں دہرا رہے ہیں؟‘
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے 13 رکنی قومی ترقیاتی کونسل قائم کردی
اس کے ساتھ انہوں نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ آرمی چیف کو کونسل میں شامل کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس کا مقصد سیکیورٹی کے لیے مختص اشیا کے بارے میں بات چیت کرنا ہے تو وزیر خزانہ قومی سلامتی کونسل (این ایس سی) کا رکن ہوتا ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سیاسی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں سے آرمی چیف کا منسلک ہونا فوج پر تنقید کی راہ کھولے گا، انہوں نے کہا کہ حکومت نوٹیفکیشن واپس لے۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ’آپ ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے آئین کی دفعہ 156 کو پسِ پشت نہیں ڈال سکتے‘۔
بجٹ کو ’آئی ایم ایف بجٹ‘ قرار دیتے ہوئے پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ اس بات کی تصدیق وزیراعظم کے مشیر خزانہ نے پریس کانفرنس میں بھی کر چکے ہیں، جب انہوں نے کہا کہ بجٹ میں آئی ایم ایف کی تمام شرائط کو پورا کیا گیا ہے اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) جولائی کے پہلے ہفتے میں پاکستان کے لیے بیل آؤٹ پیکج منظور کرلے گا۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض کا معاہدہ طے پاگیا، مشیر خزانہ
سینیٹر رضا ربانی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت ’آئی ایم ایف، شہنشاہیت اور اشرافیہ کی حکمرانی کی برمودا تکون‘ میں پھنس گئی ہے اور قومی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
اپنی گفتگو میں انہوں نے ‘غیر روایتی جنگ’ کے حوالے سے افشا ہونے والے مینوئل کا حوالہ دیا جس میں امریکی فوج نے لکھا ہے کہ بڑے مالیاتی ادارے مثلاً آئی ایم ایف، عالمی بینک کو ریاستوں کی پالیسیوں اور تعاون پر اثر انداز ہونے کے لیے غیر روایتی مالی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
اس کے ساتھ انہوں نے امریکا کی قائم مقام سیکریٹری اسٹیٹ سفیر ایلس ویلز کی حالیہ کانگریس کی سماعت میں دیے گئے بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان کے لیے قرض منظور کرنے سے قبل امریکی حکومت نے آئی ایم ایف کو شرائط میں اصلاحاتی ڈھانچے کو شامل کرنے کا کہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:’ ملک میں آئی ایم ایف کی شرائط خفیہ طور پر مسلط نہ کی جائیں‘
دوسری جانب سینیٹ اجلاس میں مصری معذول صدر محمد مرسی کی وفات پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے قرار داد بھی منظور کی جس میں حکومت پاکستان پر زور دیا گیا کہ اسے ایک موقع سمجھتے ہوئے ’جمہوری ریاستوں کی تنظیم‘ قائم کیا جائے تاکہ آمروں اور غیر ریاستی عناصر کی مہم جوئی کے خلاف جمہوری حکومتوں کو حمایت فراہم کی جاسکے‘۔