زندگی بھر ادویات کے بغیر گزارا ممکن نہیں
یہ ضروری نہیں اور اس کا انحصار مریض کی حالت پر ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں کو تھوڑے سے عرصے میں بھی فائدہ ہوجاتا ہے اور انہیں مزید دوا کی ضرورت نہیں پڑتی جبکہ دیگر کو لمبے عرصے تک ادویات لینا پڑتی ہیں۔ تقریباً چالیس فیصد افراد میں تھراپی اور ادویات سے زیادہ بہتر نتائج برآمد کرتی ہیں۔
دکھ یا غم ڈپریشن کا باعث
یہ حقیقت ہے کہ کچھ تکلیف دہ واقعات کے بعد اکثر انسان ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے تاہم یہ ضروری نہیں ہے۔ زندگی پر اثر انداز ہوجانے والے کسی بھی واقعے کے باعث انسان وقتی طور پر ڈپریس ہوسکتا ہے تاہم اگر یہ علامات دو ہفتے سے زائد جاری رہیں تو یہ کسی بڑے مسئلے کا اشارہ ہوسکتا ہے۔
مردوں کو ڈپریشن کا خطرہ نہیں ہوتا
خواتین میں ڈپریشن ہونے کے امکانات مردوں کے مقابلے میں دوگنا ہوتے ہیں تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ مرد اس بیماری میں مبتلا ہو ہی نہیں سکتے۔ مرد اکثر اپنے خیالات کا اظہار خواتین کے مقابلے میں مختلف انداز میں کرتے ہیں اور ڈپریشن بھی ان میں مختلف انداز سے نظر آتا ہے۔ اسی وجہ سے معاشرہ اکثر مردوں میں ڈپریشن کی علامات کو نظر انداز کرسکتا ہے جو کہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ مرد اکثر اس کے علاج میں خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہچکچاتے ہیں اور اس وجہ سے ان کی بیماری مزید پیچیدہ ہوجاتی ہے۔
بات کرنے سے مسئلہ سنگین ہوجائے گا
ابتدائی طور پر اس بات کرنا شاید مشکل ہوسکتا ہے تاہم یہ امید کرنا کہ یہ خود بہ خود ہی ختم ہوجائے گا درست نہیں۔ اس پر بات کرنے سے بہتر تجاویز سامنے آسکتی ہیں اور آپ کو جلد مدد مل سکتی ہے۔ زیادہ افراد کو اس کا علم ہونے سے اس بیماری کے خطرناک حد تک پہنچنے سے پہلے ہی آپ کو مدد مل سکتی ہے۔
ڈپریشن کی جسمانی علامات نہیں ہوتیں
درحقیقت ڈپریشن کی چند مخصوص جسمانی علامات سامنے آسکتی ہیں جو اکثر افراد پہچاننے سے قاصر رہتے ہیں اور زیادہ سنگین نوعیت کے عوارض کا شکار ہوجاتے ہیں۔
ڈپریشن کمزور بنادیتا ہے
بیشتر افراد یہ مانتے ہیں کہ ڈپریشن کے شکار لوگ ذہنی طور پر کمزور ہوجاتے ہیں حالانکہ یہ درست نہیں، لوگوں کو اس حوالے سے تعلیم دی جانی چاہیے کہ ڈپریشن یا ذہنی عارضے کے شکار فرد کے معاملے کو سنجیدہ لینا چاہیے اور ان کے اندر طبی ماہر سے رجوع کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔