پاکستان

سینیٹ میں شور شرابا، چیئرمین نے سارجنٹ کو طلب کرلیا

چیئرمین سینیٹ کے حکم پر سارجنٹ حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی نشستوں کے درمیان کھڑے ہوگئے۔

سینیٹ میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہنگامے کی صورت اختیار کرگیا جس کے باعث چیئرمین صادق سنجرانی نے سارجنٹ کو طلب کرکے اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی نشستوں کے درمیان دیوار بنا دیا۔

سینیٹ اجلاس میں جمعیت علما اسلام (ف) کے سینیٹر مولانا عطاالرحمٰن کی جانب سے اپنی تقریر میں وزیر اعظم عمران خان کے مذہب کے حوالے سے بیانات کا ذکر کرنے پر حکومتی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور شور شرابا شروع کردیا۔

قائد ایوان شبلی فراز کا کہنا تھا کہ یہ بات طے ہوئی تھی کہ مذہبی منافرت پھیلانے نہیں دیں گے، یہ لوگ زمین پر فساد پھیلانے والے لوگ ہیں۔

انہوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا پیپلزپارٹی کے ارکان بھی اپنے نظریے سے ہٹ گئے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور قائد ایوان شبلی فراز نے مطالبہ کیا کہ مولانا عطا الرحمٰن سے مائیک واپس لیا جائے اور یہ گارنٹی دیں کہ مذہبی منافرت کی بات نہیں کریں گے لیکن پی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مجرمانہ خاموشی پر افسوس ہے۔

یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی میں بدنظمی کے بعد اجلاس ملتوی

انہوں نے کہا کہ جمعیت علمااسلام (ف) کے سینیٹر کو کہا کہ مولانا صاحب خود کو بجٹ تک محدود رکھیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہداللہ خان نے شبلی فراز کی جانب سے مائیک واپس لینے کے مطالبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ قائد ایوان کبھی ایسی باتیں نہیں کرتے، ایوان میں بیٹھے ہر رکن کو بات کرنے کی جازت ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا عطا الرحمن جو بات کررہے ہیں وہ بات تو وزیر اعظم نے کی ہے، یہ کہہ رہے ہیں کہ مذہب کی بات نہ کریں، تو یہ عمران خان کو کہیں کہ وہ مذہب کی بات نہ کریں۔

مشاہداللہ خان نے کہا کہ کیا عمران خان نے کہا تھا کہ تاریخ میں حضرت عیسی کا ذکر نہیں۔

پی ٹی آئی اراکین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو کام حکومت کررہی ہے وہ اپوزیشن کا ہے۔

مزید پڑھیں:ٹی وی پر پارلیمنٹ کی کارروائی دیکھ کر ڈپریشن ہوتا ہے، چیف جسٹس

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)کے سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کہا کہ وزیر اعظم کو سمجھائیں کہ جن باتوں کی انہیں سمجھ نہیں وہ باتیں کیوں کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کچھ شرم کریں، حیا کریں، لوگوں کے جذبات ہیں، پی ٹی آئی والے اب کنٹینر سے اتر آئیں اب وہ حکومت میں ہیں۔

مولا بخش چانڈیو کے اظہار خیال کے دوران حکومتی رکن فیصل جاوید نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے بے بی بیٹھ جاؤ،بے بی بیٹھ جاؤ کے جملے کسے جس پر مولا بخش چانڈیو نے بھی انہیں جوقب دیا۔

مولانا عطا الرحمٰن نے اپنے جملے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی وزیر اعظم کی ذات کے حوالے سے کبھی بات نہیں کی، میں نے کبھی نہیں کہا کہ عمران خان کیا پیتا ہے جس پر حکومتی اراکین نے ایک مرتبہ پھر احتجاج کیا۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے سینیٹر نعمان وزیر اور مولانا عطا الرحمٰن کے درمیان جملوں کا تبادلہ ہوا اور مولانا عطاالرحمٰن نے کہا کہ ان کو شریفوں کی بات سمجھ نہیں آتی ایسے میں سینیٹر نعمان وزیر نے مولانا عطا الرحمٰن کی طرف بڑھنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں:قومی اسمبلی: اپوزیشن نے بجٹ مسترد کردیا، ڈٹ کر مخالفت کا اعلان

سابق چیئرمین سینیٹ اور پی پی پی رہنما رضا ربانی نے نعمان وزیر کو منانے کی کوشش لیکن انہوں نے رضا ربانی کا ہاتھ جھٹک دیا جس پر پیپلز پارٹی کے اراکین مصطفی نواز کھوکھر اور بہرہ مند تنگی اور دیگر ارکان نے نعمان وزیر کو روکنے کی کوشش کی۔

اس دوران رضاربانی اور نعمان وزیر کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور اپوزیشن اور حکومتی سینیٹرز آمنے سامنے آگئے اور ہنگامہ کھڑا ہوگیا جس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سارجنٹ آرمز کو بلا لیا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سارجنٹ کو حکم دیا کہ وہ اراکین کو بٹھائیں جبکہ سارجنٹ حکومت اور اپوزیشن نشستوں کے درمیان کھڑے ہوگئے۔