'مشرقِ وسطیٰ میں بڑھکنے والی آگ کئی براعظموں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے‘
پورے مشرقِ وسطیٰ میں 2 سب سے اہم ترین مقامات آبنائے ہرمز اور باب المندب ہیں۔ جمعرات کو انہی 2 میں سے ایک مقام پر 2 آئل ٹینکروں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ اگر یہ ایک منظم حملہ ہوا ہے تو اس کی چنگاریاں تمام مشرقِ وسطیٰ کو جنگ کی آگ میں دھکیل دینے کی سکت رکھتی ہیں۔
انگریزی زبان کے ممتاز شاعر جان ملٹن نے 1667ء میں اپنی نظم ’پیراڈائز لاسٹ‘ میں لکھا تھا، ’شیطان ہیروں اور جواہرات سے مزین ایک شاہی تخت پر بیٹھا ہے اور اس کا قبضہ ہندوستان سے لے کر ہرمز کے خزانوں پر ہے۔‘
قیمتی موتیوں کی وجہ سے آبنائے ہرمز کو اس وقت بھی دنیا کے پوشیدہ خزانوں کا مقام قرار دیا جاتا ہے۔ جان ملٹن فارس کے ساحل کے سامنے واقع پہاڑی جزیرے کو اس وجہ سے بھی جانتے تھے کہ پرتگالیوں نے اسی کو بیس بناتے ہوئے کئی عشروں تک عیسائی سلطنت کا دفاع کیا تھا۔ یورپ اور ہندوستان کے طویل تجارتی راستے میں یہ ایک اہم فوجی اڈہ تھا۔
آج بھی آبنائے ہرمز کو عالمی تجارت اور اقتصادیات کی شہہ رگ قرار دیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے خلیج میں کوئی بھی بحران دنیا کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
ابھی تک یہ تو واضح نہیں ہے کہ ناروے اور جرمنی کے بحری جہازوں کو کس وجہ سے نشانہ بنایا گیا؟ تاہم جہاز رانی سے متعلق اخبار ’ٹریڈ وِنڈز‘ نے اندرونی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان میں سے ایک بحری جہاز کو ٹورپیڈو میزائل سے نشانہ بنایا گیا ہے۔