ہخامنشی سلطنت، ہیروڈوٹس اور سندھو گھاٹی
ہخامنشی سلطنت، ہیروڈوٹس اور سندھو گھاٹی۔۔۔
اگر ہم یہاں سے, میرا مطلب ہے کہ 2019ء سے دیکھیں تو صدیوں پہلے، ’جئدرتھ‘ اور ’دروپدی‘ کی دوبدو بحث و مباحثہ کب کا ہوچکا۔ کوروؤں اور پانڈوؤں میں لڑی گئی ’مہابھارت‘ کی جنگ ہو بھی چکی۔ مگر ہم اگر ایک ہزار قبل مسیح یعنی مہا بھارت کی جنگ کے مقام سے، فارس کو دیکھیں، جو اُس وقت ایران کے جنوب میں سمندر کنارے واقع تھا، وہاں ایرانی اپنی ابتدائی بستیاں قائم کر رہے تھے۔ یہ برسا برس آشوری شہنشاہیت کے ماتحت رہے اور وہ بھی وقت آیا کہ آشوری شہنشاہیت کا خاتمہ ہوا اور ’ہخامنشی شہنشاہیت‘ کی داغ بیل ڈال دی گئی۔
جس طرح 2 طاقتوں کی آپس میں کبھی دوستی نہیں ہوتی، یہاں بھی کچھ ایسا ہی معاملہ تھا۔ یونان اور فارس (یا پارس) کی کبھی نہیں بنی۔ ان دونوں سلطنتوں کی دھکم پیل میں ایتھنز اور اسپارٹا استعمال ہوتے رہے۔ یہ دونوں یونان کے شہر تھے۔ ان دونوں کی دشمنی کیوں ہوئی، وہ بھی ایک زبردست اور دلچسپ کہانی ہے، جو میں آپ کو ایک الگ تحریر میں تفصیلاً سناؤں گا، کہ لوک ادب کے شگوفوں سے ہی، قومیں اپنے اَدب و ثقافت کی وارث بَنتی ہیں، ورنہ وہ قوم ہی کیا ہوئی جس کی جھولی میں لوک کتھاؤں کی کلیاں نہ کھلتی ہوں اور جہاں کی موسیقی میں لوک گیتوں کی شیرینی نہ گھلتی ہو!