افسوس! اب اسلام آباد تباہ شدہ شہر ہے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے اسلام آباد تجاوزات کیس کی سماعت میں میونسپل کارپوریشن، سی ڈی اے اور این ایچ اے کی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہویئے آئندہ سماعت میں تینوں اداروں کے سربراہان کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
قائم مقام چیف جسٹس گلزار احمد نے میٹرو بس منصوبے پر بھی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سڑک کے درمیان میں بس چلا کر کونسا تیر مارا ہے؟ بس سائیڈ پر بھی چلاتے تو اربوں روپے کی بچت ہو سکتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ اب اسلام آباد تباہ شدہ شہر ہے۔
’اسلام آباد میں اپارٹمنٹس نہیں گھر بنائیں‘
قائم مقام چیف جسٹس نے میئر اسلام آباد کو کہا اپارٹمنٹس بنانے سے کراچی شہر کی بھی شکل بگڑ گئی اپارٹمنٹس بن جاتے ہیں لیکن ان کی تزئین و آرائش نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں اپارٹمنس نہیں گھر بنائیں۔
قائم قام چیف جسٹس نے کہا کہ میٹرو بس چلانی تھی تو چلاتے اتنے پیسے کیوں خرچ کیے۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کیا کہ اتنے بڑے سٹیشنز اور پُل بنانے کی کیا ضرورت تھی؟
عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت ایک ماہ کےلیے ملتوی کرتے ہوئے این ایچ اے، ایم سی آئی، سی ڈی اے سے پیشرفت رپورٹس طلب لی کرلی
’چیئرمین نیشنل ہائی ویز ہر حادثے کے ذمہ دار ہیں‘
سپریم کورٹ نے اسلام آباد تجاوزات کیس کی سماعت میں ہائی ویز اور موٹر ویز پر ہر حادثے کے ذمہ دار چیئرمین نیشنل ہائی ویز کو قرار دے دیا۔
جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ حادثات میں ہونے والے ہر جانی و مالی نقصان کے ذمہ دار چیئرمین این ایچ اے ہیں اس لیے کارروائی سے پہلے چیئرمین کو اپنی غلطی سدھارنے کا موقع دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیوں نہ چیئرمین این ایچ اے کا کیس نیب کو بھجوائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر ہائی وے پر آٹھ سال سے دیکھ رہا ہوں کام ہو رہا ہے، کشمیر ہائی وے پر لگتا ہے کسی کا مستقل روزگار لگا ہوا ہے۔
عدالت نے اسلام آباد میئر کو مخاطب کرکے کہا کہ کیا آپ کو شہر کی تعریف بھی آتی ہے؟ عوامی مرکز کی جلی ہوئی بلڈنگ کیوں سجا رکھی ہے؟ ۔
شفا انٹرنیشنل کی تجاوزات مسمار کرنے کا حکم
سپریم کورٹ نے شفاء انٹرنیشنل کی جانب سے قائم تجاوزات کا جائزہ لینے اور زمین کو ایک ماہ میں اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم دےدیا۔
عدالت نے کہا کہ شفاء انٹرنیشنل نے تجاوزات قائم کی ہیں تو مسمار کی جائیں۔
علاوہ ازیں عدالت نے اسلام آباد میں گرین بیلٹس کو توسیع دینے کی ہدایت کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو طلب کر لیا۔
عدالت نے اسلام آباد کے پھیلاؤ کو روکنے اور نئے سیکٹرز کے قیام سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی۔
سپریم کورٹ برہمی کا اظہار کرتےہوئے ریمارکس دیئے کہ میونسپل کارپوریشن اسلام آباد کے 11 ہزار 500 ملازمین کچھ نہیں کرتےجبکہ وفاقی شہر بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے۔
عدالت نے سینٹورس مال کی سرکاری زمین پر قائم پارکنگ واگزار کرانے کا بھی حکم دیا۔