دنیا

مالی: مسلح افراد کے حملے میں 95 افراد جاں بحق

حملہ آوروں نے پہنچتے ہی فائرنگ اور آگ لگانا شروع کردی اور فولانی قبیلے کا 300 افراد پر مشتمل گاؤں ختم ہوچکا ہے، حکام

افریقی ملک مالی کے وسطی علاقے میں ڈوگان قبیلے کے گاؤں پر مسلح افراد نے حملہ کردیا جس کے نتیجےمیں 95 افراد جاں بحق اور کئی لاپتہ ہوگئے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مقامی سیکیورٹی اور دیگر حکام نے ہلاکتوں کے مزید بڑھنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ڈوگان برادری کے گاؤں پر حملہ کیا گیا۔

وسطی ضلع کونڈو کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ‘تاحال 95 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، لاشیں جلی ہوئی ہیں اور ہمیں دیگر لاپتہ افراد کو تلاش کررہے ہیں’۔

مزید پڑھیں:مالی میں لسانی فسادات میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، اقوام متحدہ

جائے وقوع پر موجود ایک سیکیورٹی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ‘ڈوگان برادری کاایک گاؤں مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘حملہ آوروں نے گاؤں میں آتے ہی فائرنگ اور آگ لگانا شروع کردیا اور یہ گاؤں تقریباً 300 افراد پر مشتمل ہے’۔

خیال رہے کہ مالی میں گزشتہ کچھ عرصے سے نسلی فسادات جاری ہیں اور یہ حملہ اس سلسلے کا تازہ واقعہ ہے۔

رپورٹس کے مطابق مالی میں یہ واقعات اس وقت شروع ہوئے جب علاقے میں موجود اکثریتی قبیلہ فولانی گروپ کا بامبارا اور ڈوگان قبیلے کے درمیان تنازع سامنے آیا تھا جہاں ایک مبلغ عمادو کوفا کی سربراہی میں فولانی قبیلے نے انہیں نشانہ بنانا شروع کردیا تھا۔

مالی کا فولانی قبیلہ پیول کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جن کا بنیادی پیشہ تجارت اور مویشی پالنا ہے اور اسی طرح بامبارا اور ڈوگان قبیلہ روایتی کسان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:مالی کے وزیر اعظم اپنی کابینہ سمیت مستعفی

مالی کے لیے اقوام متحدہ کے مشن نے 16 مئی کو اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ موپٹی اور سیگو کے وسطی علاقوں میں جنوری 2018 سے اب تک فولانی قبیلے پر ہونے والے حملوں میں کم ازکم 488 افراد مارے جاچکے ہیں۔

جنوری 2019 میں دونزو شکاری قبیلے پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے فولانی گاؤں میں 37 افراد کا قتل کیا ہے۔

رواں برس مارچ میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مالی میں فسادات کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ مالی میں گزشتہ روز لسانی فسادات میں کم ازکم 134 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

بعد ازاں 20 اپریل کو مالی کے وزیر اعظم اور ان کی پوری کابینہ نے ملک میں لسانی فسادات کو روکنے میں ناکامی پر استعفیٰ دے دیا تھا جبکہ وزیر اعظم کے خلاف حکومتی اور اپوزیشن دونوں نے مشترکہ طور پر تحریک عدم اعتماد بھی پیش کیا تھا جو کامیاب ہو گئی تھی۔