’امن و امان کی موجودہ صورتحال‘، شمالی وزیرستان میں دفعہ 144 نافذ
شمالی وزیرستان میں میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کردی۔
دفعہ 144 کے نفاذ کا حکم شمالی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر عبدالناصر خان کی جانب سے ’مفاد عامہ‘ کو دیکھتے ہوئے جاری کیا گیا، جو 30 روز کے لیے نافذ العمل ہوگا۔
اس حکم نامے کے مطابق شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر نے رپورٹ کیا کہ ’ضلع میں موجودہ امن و امان کی صورتحال میں دھرنوں، احتجاجی ریلیوں، جلسوں اور 5 یا اس سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے کی صورت میں عسکریت پسندی اور تخریب کاری کی دیگر سرگرمیوں کا خدشہ ہے‘۔
مزید پڑھیں: شمالی وزیرستان میں دھماکا، پاک فوج کے 3 افسران اور ایک لانس حوالدار شہید
لہٰذا حکم نامے میں کہا گیا کہ کسی بھی ’غیر معمولی صورتحال‘ سے بچنے کے لیے دھرنوں، احتجاجی ریلیوں، جلسوں اور 5 یا اس سے زائد افراد کے اجتماع پر مکمل طور پر پابندی عائد کرنا ضروری ہے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق اس حکم کا اطلاق پورے ضلع میں ہوگا اور جو کوئی اس پر عمل درآمد نہیں کرے گا اسے پاکستان پینل کوڈ (تعزیرات پاکستان) کی دفعہ 188 کے تحت سزا دی جاسکتی ہے، تاہم اس حکم کا اطلاق مساجد میں نماز یا نماز جنازہ پر نہیں ہوگا۔
خیال رہے کہ شمالی وزیرستان میں دفعہ 144 کا نفاذ حالیہ ہفتوں میں سیکیورٹی اہلکاروں پر حملوں کے بعد سامنے آیا ہے، فوج کی جانب سے ان حملوں کا ذمہ دار دہشت گرد عناصر کو ٹھہرایا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے 7 جون کو ضلع کے علاقے خڑکمر میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں پاک فوج کے 3 افسر اور ایک سپاہی شہید ہوگئے تھے۔
بارودی سرنگ کا یہ دھماکا شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر ہونے والی فائرنگ اور بم حملے کے ایک ہفتے سے بھی کم عرصے بعد پیش آیا تھا، اس واقعے میں ایک فوجی جوان شہید ہوا تھا۔
اس موقع پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ ’حال ہی میں شمالی وزیرستان میں دہشت گرد سرگرمیوں میں اضافہ ہوا‘۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کا ایک اور حملہ، سپاہی شہید
ساتھ ہی فوج کے میڈیا ونگ نے مذکورہ حملے کے تانے بانے 26 مئی کو خڑکمر چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے سے جوڑے تھے۔
یاد رہے کہ 26 مئی 2019 کو پاک فوج کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے شمالی وزیرستان میں بویا سیکیورٹی چیک پوسٹ پر ایک گروہ نے محسن جاوید داوڑ اور علی وزیر کی قیادت میں حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 5 اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ جوابی کارروائی میں 3 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 10 زخمی ہوئے تھے۔
اس واقعے کے بعد امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور عوام کے تحفظ کے پیش نظر جنوبی وزیرستان میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی تھی۔