پاکستان

30 جون کے بعد بے نامی اثاثوں کے خلاف کارروائی کا اعلان

کارروائی کے تحت بے نامی اثاثوں کو وفاقی تحقیقاتی ادارہ ضبط کرسکے گا اور اس کے مالک کو 7 سال تک قید ہوسکتی ہے، شہزاد اکبر

وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ عوام 30 جون سے قبل ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے اثاثے ظاہر کردیں، اس کے بعد کارروائی کا آغاز کریں گے۔

واضح رہے کہ 11 جون کو حکومت اپنا پہلا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے جس کے حوالے سے وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرکے میڈیا کو تفصیلات بتائیں۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ 'حکومت نے بجٹ کے حوالے سے کچھ ترجیحات طے کی ہیں، چاہتے ہیں کہ بجٹ عوام دوست ہو، پسے ہوئے طبقے کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے'۔

مزید پڑھیں: آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنا حکومت کے لیے بڑا چیلنج

ان کا کہنا تھا کہ 'میڈیا میں بجٹ کے حوالے سے غلط خبریں پھیلائی جارہی ہیں، بجٹ کے خدوخال کل اقتصادی سروےرپورٹ میں پیش کردیے جائیں گے'۔

انہوں نے بتایا کہ 'کفایت شعاری مہم کے تحت تمام قومی ادارے اپنے اخراجات کم کریں گے جس کا آغاز پاک فوج نے کرکے مثال قائم کی ہے'۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ 'افواج پاکستان کے رواں مالی سال بجٹ کو گزشتہ سال کے بجٹ جتنا ہی رکھا گیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'فوج نے اپنا بجٹ کم کرکے افسران کی تنخواہیں نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، کٹوتی سے بچ جانے والی رقم قبائلی اضلاع پر لگائیں گے'۔

انہوں نے خاڑکمر میں فوج کے جوانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی مذمت کی اور کہا کہ فوج کے جوان ہمارا فخر اور سرمایہ ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا بجٹ میں 7 کھرب 75 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کا ارادہ

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے پاک پاکستان، وزیراعظم عمران خان کا عزم ہے، پاکستانی پرچم کو چومنے والوں کو ترقی کا حصہ بنائیں گے۔

اس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'اثاثہ جات ظاہر کرنے کی اسکیم کاروباری برادری کا دیرینہ مطالبہ تھا، ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کی مدت 30 جون تک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ '26 ممالک سے ڈیڑھ لاکھ اکاؤنٹس کی معلومات حاصل کی ہیں، اور اس کے علاوہ 10 سے 12 ہزار جائیدادوں کی معلومات حکومت کو موصول ہوئی ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ ہفتے پاکستان فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف آئی یو) اور برطانیہ کے فنانشل انٹیلی جنس یونٹ کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں جس کے تحت دونوں ممالک کے شہریوں کے اثاثہ جات کی معلومات کا تبادلہ ہوگا اور ہم آپس میں بینکنگ معلومات بھی حاصل کرسکیں گے'۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان میں بجٹ خسارہ نہیں، اعتماد کا خسارہ ہے’

ان کے مطابق اس اقدام سے تحقیقاتی اداروں کو مالی جرائم کا انکشاف کرنے میں مدد ملے گی۔

30 جون کے بعد کارروائی کا آغاز ہوگا جس کے تحت بے نامی اثاثوں کو وفاقی تحقیقاتی ادارہ ضبط کرسکے گا اور اس کے مالک کو 7 سال قید ہوسکتی ہے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ 30 جون تک عوام بے نامی اثاثوں کو ظاہر کرسکیں گے اور یہ آخری موقع ہے کیونکہ شاید مستقبل میں ایسی اسکیم حکومت دوبارہ نہیں لاسکے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس اسکیم سے 1985 کے بعد سے سرکاری دفاتر میں تعینات رہنے والے افراد فائدہ نہیں اٹھاسکتے۔