بھارتی سیاست میں اداکاروں کی آمد کیوں، کب اور کیسے ہوئی؟
چونکہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں عام انتخابات حال ہی میں اپنے اختتام کو پہنچیں ہیں اس لیے بھارتی سیاست میں قدم رکھنے والے فلمی اداکاروں کے بارے میں پڑھنے کے لیے اس سے بہتر وقت نہیں ہوسکتا۔
رشید کدوائی کی کتاب Neta Abhineta: Bollywood Star Power in Indian Politics ان اداکاروں کے بارے میں ہے جو ناظرین میں اپنی پسندیدگی اور ووٹرز کے ان پر اعتماد کی بنیاد پر سیاسی میدان میں زور آزمائی کرچکے ہیں۔
کتاب میں بتایا گیا کہ وہ کس طرح میدان میں اسکور بنانے میں کامیاب ہوئے، وہ پاس ہوئے یا فیل؟ کیا ان کی منتخب کردہ پارٹی میں شامل ان کے ’حریفوں‘ نے انہیں تسلیم کیا؟ اسٹار ہونے کی وجہ سے ان کے ساتھ ترجیحی سلوک روا رکھا گیا یا نہیں؟ کہنے کا مطلب یہ کہ یہ کتاب ہمیں بتاتی ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران سیاست اور ہندوستانی سنیما کے دوران تعلقات کس طرح خوشگوار انداز میں جاری رہے۔ اتنا تو کہا جاسکتا ہے کہ اس کتاب میں کم از کم یہ بتانے کی کوشش ضرور کی گئی ہے۔
مزید پڑھیے: بھارتی انتخابات جیتنے اور ہارنے والے فنکار
کدوائی کی جانب سے ان اداکاروں اور اداکاراؤں کو لے کر کی گئی یہ کوشش خاصی دلچسپ ہے جو یا تو اپنے روحانی استادوں کے کہنے پر، یا سیاسی رہنماؤں کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے، یا پھر کم کام ملنے پر سیاسی میدان میں اترے۔
چاہے بات ونود کھنا کی دنیائے سیاست میں شمولیت کے پیچھے وجوہات کی ہو، شتروگن سنہا کی جانب سے خلافِ قانون جانا ہو، یا پھر بطورِ منتخب نمائندے امیتابھ بچن کی ناکامی کا تذکرہ ہو، کتاب میں زیادہ تر جگہوں پر کسی قسم کی کمی بیشی نہیں کی گئی۔
جس انداز میں کدوائی نے ان سپر اسٹاروں اور دیگر کی کہانیوں کو قلمبند کیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیاست پر ان کی گرفت خاصی مضبوط ہے اور وہ اس کھیل سے بخوبی واقف ہیں۔ ظاہر ہے کہ وہ ایک صحافی اور سیاسی تبصرہ نگار ہونے کے ساتھ ساتھ چند کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ بدقسمتی سے جب وہ فلموں پر قلم آزمائی کرتے ہیں تب زورِ قلم میں وہ زور نہیں رہتا۔
Neta Abhineta کا ترجمہ کیا جائے تو یہ اداکار سیاستدان بنتا ہے، اور یہ کتاب فتح یاب ہوسکتی تھی اگر یہ اسی راستے پر گامزن رہتی جس پر اسے چلنا تھا۔ بدقسمتی سے کتاب کہیں کہیں کسی حد تک غیر متعلقہ زمین پر بھٹکنا شروع کردیتی ہے۔
کتاب میں مذکورہ تمام اداکار جب سیاسی اننگ کھیلنے کے لیے آئے تھے تب وہ پہلے ہی کافی شہرت کے حامل تھے، لہٰذا سیاستدان بننے سے قبل کی زندگی کا مفصل احوال لکھنے کی ضرورت ہی نہیں تھی، کیونکہ قارئین کے لیے دلچسپی کا موضوع ان کے فلمی کیریئر سے زیادہ سیاسی کیریئر ہوگا۔