دنیا

شام: جنگجوؤں اور شامی فورسز کی جھڑپیں، 24 گھنٹوں میں 83 ہلاک

القاعدہ کے جنگجوؤں کے زیر تسلط صوبے ادلب کے قریب لڑائی میں شامی فورسز کے 44 اور القاعدہ کے 39 جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں۔

برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری نے دعویٰ کیا ہے کہ شام میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں اور شامی فورسز کے مابین جھڑپ میں 24 گھنٹوں کے دوران مجموعی طور پر تقریباً 83 ہلاک ہو گئے۔

انسانی حقوق کی تنظیم نے بتایا کہ القاعدہ کے جنگجوؤں کے زیر تسلط صوبے ادلب کے قریب لڑائی میں شامی فورسز کے 44 اور القاعدہ کے 39 جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شام: جنگجوؤں کے حملے میں شامی فورسز کے 21 اہلکار ہلاک

خیال رہے کہ صوبہ ادلب میں تقریباً 30 لاکھ لوگ آباد تھے جن میں سے نصف پرتشدد جھڑپوں کے باعث دیگر صوبوں میں نقل مکانی کر گئے۔

شام میں انصار التوحید، حراس الدین کا ایک گروپ ہے جو مذکورہ علاقے میں فعال ہے اور دونوں تنظیموں کو القاعدہ کی شاخیں سمجھا جاتا ہے۔

شام کے صوبے حلب اور حما سمیت ادلب کے بعض حصوں میں حریف جماعت ہیئہ تحریرالشام (ایچ ٹی ایس) کا کنٹرول ہے اور ایچ ٹی ایس میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے سابق جنگجو شامل ہیں۔

برطانوی نگراں ادارے کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے بتایا کہ ’جنگجوؤں اور باغیوں نے صوبہ حنہ اور اطراف کے مقامات پر شامی فورسز پر حملہ کیا‘۔

مزیدپڑھیں: شام میں کردش ملیشیا کی امریکی حمایت ایک بڑی غلطی تھی، ترکی

انہوں نے بتایا کہ ’جنگجوؤں نے گاؤں تال مہلح اور جبین پر قبضہ کرلیا‘۔

یاد رہے کہ امریکی صدر نے دسمبر 2018 میں شام سے فوجی انخلا کا اعلان کیا تھا۔

واضح رہے کہ داعش نے 2014 کے موسم سرما میں عراق کے شمال مغرب میں دوسرے بڑے شہر موصل کا قبضہ حاصل کرنے کے بعد دارالحکومت بغداد کی جانب پیش قدمی کی تھی۔

بعد ازاں امریکا نے فضائی کارروائی کے ذریعے عراق کی سرحدوں پر قبضہ کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف مسلح مہم شروع کردی تھی اور طویل جدوجہد کے بعد فوج نے نومبر 2017 میں موصل کا قبضہ دوبارہ حاصل کرلیا تھا۔

واضح رہے کہ شام میں امریکا کی سربراہی میں ڈیموکریٹک فورسز نے اکتوبر میں الرقہ پر قبضہ حاصل کرلیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں امریکا کی موجودگی ابتدا ہی سے’غیر منطقی‘ تھی، ایران

امریکا اور روس دونوں نے اپنی اپنی اتحادی فورسز کے ساتھ خصوصی تعاون کیا تھا اور فضائی کارروائیاں کی تھیں۔

روس کی جانب سے شام میں صدر بشارالاسد کی زیرسرپرستی حکومتی فورسز کی پشت پناہی کی جارہی ہے۔