پاکستان

سینیٹ: ججز سے متعلق حکومتی ریفرنس کے خلاف اپوزیشن کی قرارداد منظور

قرار داد میں سینیٹ نے حکومت سے جوڈیشل کمیشن سے ججز کے خلاف ریفرنس واپس لینے کا مطالبہ کیا.
| |

اسلام آباد: سینیٹ نے ججز کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور کرتے ہوئے حکومت سے جوڈیشل کمیشن سے ججز کے خلاف ریفرنس واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔

سینیٹ میں منظور کی گئی قرار داد میں اراکین سینیٹ کی جانب سے حکومتی ریفرنس پر تشویش کا اظہار کیا اور مذکورہ اقدام کو عدلیہ پر براہ راست حملہ قرار دیا گیا۔

قرار داد کے متن میں کہا گیا کہ ’ججز کے خلاف ریفرنس خفیہ انداز میں دائر کیا گیا جس کا متعلقہ ججزز کو علم نہیں تھا‘۔

یہ بھی پڑھیں: اسپیکر نے کسی جج کے خلاف ریفرنس نہیں بھیجا، ترجمان قومی اسمبلی

متن میں کہا گیا کہ ’ججز کے خلاف حکومتی ریفرنس سے بار تقسیم ہوا اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل مستعفی ہو گئے‘۔

علاوہ ازیں قرارداد میں دعویٰ کیا گیا کہ شبہہ پیدا ہوتا ہے کہ ریفرنس ججز کے حالیہ فیصلوں سے متعلق ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافے کا بل مسترد

سینیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافے کا بل مسترد کردیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ بل میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد کو بشمول چیف جسٹس 7 سے 10 کرنے کی تجویز کی تھی۔

جس پر سینیٹ میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیاں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔

مزیدپڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

اپوزیشن کی جانب سے بل کی فوری منظوری کی مخالفت کی گئی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سینیٹراعظم سواتی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی اجلاس میں تمام حاضر ممبران نے بل کی حمایت کی تھی اور بل 4 جون کو زائد المعیاد ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عوامی مفاد میں بل کو فوری منظور کیا جائے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تین نشستیں خالی ہیں، جنھیں پُر کرنے حکومت نے کوئی اقدام نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما گیٹ فیصلہ: جسٹس آصف کھوسہ کے ریمارکس

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے قائمہ کمیٹی اجلاس میں بل کے موجودہ مسودہ کی مخالفت کی تھی‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’وزیر قانون نے میری تجویز کی حمایت کی تھی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جج کا تعلق صرف اسلام آباد سے ہو‘۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے دعویٰ کیا کہ سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کئے گیے بل میں وہ ترمیم شامل نہیں ہیں۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر نے کہا کہ وزیر قانون نے سمری ایوان صدر بھیجی ہے جس کے ذریعے سپریم کورٹ کے ججز کو فارغ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے حکومتی سینیٹر کو مخاطب کرکے کہا کہ حکومت عدلیہ پر حملہ کر چکی ہے، آپ کیسے سوچ سکتے ہیں کہ ایسے میں اپوزیشن حکومت کا ساتھ دے گی۔

مزیدپڑھیں: 'سپریم کورٹ کے جج کے خلاف ریفرنس کی خبر تشویشناک تھی'

مصطفی نواز کھوکر نے الزام لگایا کہ حکومت عدلیہ میں من پسند ججز بھرتی کرنا چاہتی ہے۔

بعدازاں حکمراں جماعت کے رہنما اور سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ مصطفی نواز کی تقریر سے یہ تاثر ملا کہ بل کی مخالفت عوامی مفاد میں نہیں بلکہ اپنے کرپشن کیسز کی باعث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف اپوزیشن عدلیہ کو چنے چبانے کی بات کرتے ہیں اور آج یہ عدلیہ کے چیمپین بنے ہیں۔