کون، کب کتنی مدت تک بھارتی وزیر اعظم رہا
بھارت کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کے 11 اپریل سے 19 مئی 2019 تک ہونے والے انتخابات کی پولنگ کے آخری دن ہی یہ چہ مگوئیاں ہونے لگی تھیں کہ اس بار بھی نریندر مودی اتحادیوں کی حمایت کے ساتھ ایک بار پھر بھارت کے وزیر اعظم بن جائیں گے اور یہ چہ مگوئیوں سچ ثابت ہوئیں۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق نریندر مودی کی جماعت بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) نے تنہا 300 سے زائد نشستیں حاصل کیں جب کہ مجموعی طور پر بی جے پی کی سربراہی میں بننے والے سیاسی اتحاد نے 350 نشستیں حاصل کیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ بی جے پی کو اتنی اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی اور ساتھ ہی 1952 کے بعد کانگریس کے علاوہ کوئی دوسری جماعت پہلی بار ریکارڈ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
اگر بی جے پی چاہے تو وہ تنہا بھی حکومت بنا سکتی ہے اور نریندر مودی کسی اتحادی سیاسی جماعت کے ووٹ کی حمایت کے بغیر ہی دوسری مدت کے لیے وزیر اعظم بن جائیں گے، کیوں کہ انہیں وزیر اعظم بننے کے لیے 272 ووٹ درکار ہوں گے اور ان کی پارٹی کے ووٹ ہی 300 سے زائد ہیں۔
گزشتہ انتخابات میں بی جے پی نے اتحادیوں سمیت 336 نشستیں حاصل کی تھیں مگر اس بار یہ پارٹی تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی ہے۔
بی جے پی کی واضح برتری کے بعد نریندر مودی ہی دوسری مدت کے لیے وزیر اعظم بنائے گئے، کیوں کہ بی جے پی نے کسی اور امیدوار کو وزیر اعظم بنانے کا اعلان ہی نہیں کیا تھا۔
نریندر مودی مجموعی طور پر بھارت کے 15 ویں وزیر اعظم ہیں اور انہیں اب تک نہرو و گاندھی خاندان کے بعد سب سے طاقتور اور سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرکے وزارت عظمیٰ پر براجمان ہونے والے وزیر اعظم کا درجہ حاصل ہے۔
انگریزوں سے آزادی کے بعد بھارت کی پارلیمانی تاریخ میں جہاں ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کے انتخابات 17 بار منعقد ہوچکے ہیں، وہیں اب تک بھارت پر 15 وزیر اعظم حکمرانی کر چکے ہیں، جن میں سے سب سے زیادہ عرصے تک وزیر اعظم رہنے کا اعزاز پنڈت جواہر لال نہرو کے پاس ہے جو بھارت کے پہلے وزیر اعظم بھی تھے۔
بھارت کے اب تک ہونے والے 15 وزرائے اعظم میں سے پنڈت جواہر لال نہرو وہ واحد شخص تھے جو تین بار وزیر اعظم منتخب ہوئے اور ایک بار وہ انگریزوں کی جانب انتقال اقتدار کے تحت وزیر اعظم بنائے گئے اور یوں وہ سب سے زیادہ عرصے تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر براجمان رہے۔
اگرچہ ان کی طرح اٹل بہاری واجپائی بھی تین بار وزیر اعظم منتخب ہوئے، تاہم ان کی وزارت عظمیٰ کی مدت 2 بار منتخب ہونے والے وزریر اعظم من موہن سنگھ سے بھی کم ہے۔
ان دونوں کے علاوہ بھارت کے 15 میں سے 5 وزیراعظم دو دو بار عہدے پر براجمان ہوئے۔
دو بار وزارت عظمیٰ کے عہدے پر براجمان ہونے والے دیگر وزرائے اعظم میں بھارت کی پہلی خاتون وزیراعظم اندرا گاندھی، ان کے بیٹے راجیو گاندھی، گلزاری لال نندا، من موہن سنگھ اور نریندر مودی شامل ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دو بار وزیر اعظم رہنے کے باوجود اقتدار میں سب سے کم عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم کا اعزاز گلزاری لال نندا کے پاس ہے۔
گلزاری لال نندا مجموعی طور پر دونوں مدتوں کے دوران محض 26 دن کے لیے بھارت کے وزیر اعظم بنے۔ وہ پہلی اور دوسری مدت کے دوران محض 13، 13 دن کے لیے وزیر اعظم بنے۔
بھارت کے وزرائے اعظم کی تاریخ بہت ہی دلچسپ ہے اور کچھ افراد اتفاقی طور پر وزیر اعظم بھی بنے۔
ایسے وزرائے اعظم میں اٹل بہاری واجپائی بھی ہیں جو پہلی بار 1996 میں وزیر اعظم بنے تو محض 16دن ہی عہدے پر براجمان رہ سکے اور وہ سیاسی اتحاد ہی بکھر گیا جس کے تحت وہ وزیر اعظم بنے تھے۔ علاوہ ازیں من موہن سنگھ کو بھی بھارت کا اتفاقی وزیر اعظم مانا جاتا ہے، کیوں کہ انہیں کانگریس نے مجبوری کے تحت وزیر اعظم بنایا۔
ان دونوں وزرائے اعظم کے علاوہ ایچ بی دیوے گوڑا کو بھی بھارت کا اتفاقی اور معجزاتی وزیر اعظم مانا جاتا ہے۔