پاکستان

'وزیراعظم او آئی سی کے 14ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے'

عمران خان مسلم امہ کے اتحاد ویک جہتی کےناگزیر تقاضوں، مسئلہ کشمیر اوردیگر پر حمایت کیلئے توجہ مرکوز کریں گے، دفتر خارجہ

اسلام آباد: دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان سعودی عرب میں 31 مئی 2019 کو منعقد ہونے والے 14ویں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

دفتر خارجہ کے جاری بیان میں بتایا گیا کہ سربراہی اجلاس او آئی سی رکن ممالک کو اپنے خیالات کے اظہار اور اسلامی ممالک کے مفاد پر مبنی سیاسی، معاشی اور سلامتی سے متعلق امور پر غور کا قیمتی موقع فراہم کرنے کا اہم پلیٹ فارم ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیراعظم دیگر معاملات کے علاوہ مسلم امہ کے اتحاد و یک جہتی کے ناگزیر تقاضوں اور مسئلہ کشمیر، اسلام مخالف بڑھتے ہوئے رجحانات، تعلیم اور سائنسی ترقی جیسے امور کے لیے حمایت پر توجہ مرکوز کریں گے۔

دفتر خارجہ کے مطابق 2019 او آئی سی کے قیام کی 50ویں سالگرہ کا برس بھی ہے، 1969 میں قائم ہونے والی او آئی سی اقوام متحدہ کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی کثیر الملکی تنظیم ہے جس میں ایک چوتھائی سے زیادہ آبادی کے نمائندے شامل ہے جن کا مجموعی جی ڈی پی 190.4 کھرب ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان او آئی سی اجلاس میں پاکستانی وفد کی سربراہی کریں گے

اس میں مزید بتایا گیا کہ بانی ارکان میں سے ایک کی حیثیت سے پاکستان نے مسلمانوں کو درپیش مسائل اجاگر کرنے اور تنظیم کو فعال بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

یاد رہے کہ او آئی سی نے اپنی قراردادوں، اعلامیوں اور مراسلوں کے ذریعے مقبوضہ جموں وکشمیر پر پاکستان کے موقف کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔

دفتر خارجہ کے جاری بیان کے مطابق 14ویں او آئی سی سربراہی اجلاس سے قبل 29 مئی 2019 کو او آئی سی میں شامل ممالک کے وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس ہورہا ہے، جس میں شرکت کے لیے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔

شاہ محمود قریشی جموں وکشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب کریں گے جبکہ ان کی دیگر مصروفیات میں او آئی سی ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کشیدگی پر سعودی عرب کی قطر کو بات چیت کی دعوت

گذشتہ روز عرب نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سعودی فرماں روا سلمان بن عبدالعزیز نے او آئی سی کے 14ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے 57 ممبر ممالک کو مدعو کیا ہے اور مکہ مکرمہ میں 31 مئی کو ہونے والی او آئی سی کی سربراہی اجلاس میں وزیراعظم عمران خان پاکستانی وفد کی سربراہی کریں گے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ 2 روزہ سربراہی اجلاس میں مسلم ممالک کے درمیان اتحاد کو مضبوط بنانے، مسلم امہ کو درپیش مسائل اور خلیج عرب میں پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال پر گفتگو کی جائے گی۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب روانگی سے قبل اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے کونسل اجلاس میں شرکت کے لیے جارہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس اجلاس کے دوران ایران اور خطے میں پیدا ہونے والی کشیدگی پر بات چیت کی جائے گی جبکہ اس دوران پاکستان بھی اپنا نقطہ نظر پیش کرے گا۔

ایران کی جانب سے ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کیا وہ اس سربراہی اجلاس میں شرکت کرے گا یا نہیں، تاہم اس کی غیر موجودگی ممکنہ طور پر سعودی عرب کو اپنے روایتی حریف کے خلاف مسلم ممالک کا اتحاد بنانے کا موقع فراہم کرے گی۔

مزید پڑھیں: آئل پائپ لائن حملے کے احکامات ایران نے دیے، سعودی عرب کا الزام

واضح رہے کہ خلیج میں تناؤ اس وقت پیدا ہوا جب ایران کی جانب سے مبینہ دھمکیوں کے بعد امریکا نے خلیج فارس میں ایک ایئرکرافٹ کیریئر اور بمبار طیارے تعینات کردیے۔

امریکا نے ایران کے ٰخلاف پابندیوں کو دوبارہ بحال کردیا جبکہ خلیج فارس میں مزید 15 سو اہلکاروں کو تعینات کردیا۔

خیال رہے کہ خطے میں پیدا ہونے والی اس کشیدہ صورتحال کے باوجود سعودی عرب رواں ہفتے عرب لیگ اور گلف کارپوریشن کونسل (جی سی سی) کے سربراہی اجلاس کی بھی میزبانی کرے گا۔