وزیراعظم کے معاون برائے انسدادِ پولیو کو سوشل میڈیا تبصروں پر تنقید کا سامنا
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے چیئرمین سینیٹر عتیق شیخ نے وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو بابر بن عطا کو سماجی روابط کی ویب سائٹس پر اراکین اسمبلی پر تنقید سے گریز کرنے کی ہدایت کردی۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کچھ ماہ قبل کمیٹی نے پولیو کے مسئلے پر بات چیت کے لیے بابر بن عطا کو وضاحت دینے کے لیے طلب کیا تھا۔
بابر بن عطا کو طلب کرنے کی تجویز وزیراعظم کی سابق فوکل پرسن عائشہ رضا فاروق نے دی تھی جن کے خلاف کی گئی ان کی ٹوئٹ سے قائمہ کمیٹی کے چیئرمین میاں عتیق شیخ برہم ہوگئے تھے۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ انہیں بابر بن عطا کے ٹوئٹ پر تحفظات ہیں اور ان سے اس بارے میں وضاحت پیش کرنے کا کہا۔
یہ بھی پڑھیں: تنقید کریں، مگر تمیز کے ساتھ
میاں عتیق کا کہنا تھا کہ ٹوئٹس پر کھیلنے کی ضرورت نہیں، اس لیے میں نے اس معاملے پر پارلیمانی کمیٹی میں بات چیت کرنے کے لیے اسے ایجنڈا میں شامل کیا۔
بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں سینیٹر کا نام استعمال نہیں کیا اور اگر ایسا ثابت ہوجائے تو وہ استعفیٰ پیش کردیں گے۔
بابر بن عطا نے کہا کہ جس دن میرا وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو کے حیثیت سے تقرری کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، مجھے اخبارات میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ایک انٹرویو میں عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ بابر بن عطا یونیسیف میں کلرک تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب انہیں سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تو ان کے پاس اس کا جواب سوشل میڈیا پر ہی دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بنانے پر جواد احمد کو خطاب سے روک دیا گیا
مذکورہ اجلاس میں عائشہ فاروق پیش نہیں ہوسکیں، جس کے باعث ان کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا جاسکا تاہم کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ انہیں (بابر بن عطا) کو ٹوئٹر پر اراکین پارلیمنٹ کو تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے اور اپنے جذبات کو قابو رکھنا چاہیے۔
سینیٹر عتیق شیخ کا مزید کہنا تھا کہ بطور پاکستانی ہم سب اپنی ذمہ داریاں بہترین طریقے سے نبھانے کی کوشش کرتے ہیں، اس کے ساتھ انہوں نے اختلافات کو نمایاں کرنے کے لیے ٹوئٹر کو بطور پلیٹ فارم استعمال کرنے کی مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو جماعتوں سے بالاتر ہو کر پاکستان کے لیے سوچنا چاہیے، یہی آگے بڑھنے کا واحد طریقہ ہے۔
دوسری جانب بابر بن عطا نے کہا کہ انہوں نے پولیو سے متاثر ہونے والے 19 بچوں کے ٹیسٹ کی ہدایت کی ہے لیکن یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ان میں سے صرف 2 بچوں کو ہی پولیو کے قطرے پلائے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آن لائن تنقید اور تضحیک کئی لوگوں کی خودکشی کا باعث بنی، مہوش حیات
انسدادِ پولیو مہم کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ سب سے بڑی رکاوٹ یہ کہ پاکستان میں انسدادِ پولیو پروگرام کی اونر شپ نہیں اور اتنے سالوں کے باوجود اب بھی اسے متنازع سمجھا جاتا ہے۔
کمیٹی نے ایک میڈیکل کالج سے دوسرے میڈیکل کالج میں منتقل ہونے والے طالبہ و طالبات کی دگنی انشورنس کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ ادائیگی میں تفاوت سمجھا جاسکتا ہے لیکن ٹرانسفر پر دگنی فیس ناقابلِ قبول ہے۔
یہ خبر 29 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔