پاکستان

بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 55 پیسے اضافہ منظور

قیمتوں میں اضافہ اپریل کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا، اطلاق کے الیکٹرک کے علاوہ تمام تقسیم کار کمپنیوں پر ہوگا۔

اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے توانائی کی قیمتوں میں 55 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی۔

نیپرا نے اقدام، اپریل کے ایندھن کی قیمتوں کے ساتھ مطابقت کے لیے اٹھایا، جس کا اطلاق کے الیکٹرک کے علاوہ بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیوں پر ہوگا۔

مذکورہ فیصلہ نیپرا چیئرمین رحمت اللہ بلوچ کی سربراہی میں ہونے والی ماہانہ عوامی سماعت میں کیا گیا۔

اجلاس میں سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے قیمت میں اضافے کی درخواست پیش کی، جس میں بتایا گیا تھا کہ اپریل میں ایندھن کی لاگت صارفین سے وصول کی گئی قیمت سے زائد تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ‘بجلی کی لوڈشیڈنگ میں تقسیم کار کمپنی ذمہ دار ہے‘

جس پر توانائی کی قیمتوں میں فی یونٹ 57 پیسے اضافے کی منظوری دے کر اسے آئندہ ماہ صارفین سے وصول کرنے کی اجازت دے دی گئی۔

ریگولیٹر کی جانب سے منظور کردہ اضافی قیمت سے توانائی کمپنیوں کو جون کے مہینے میں 5 ارب 20 کروڑ روپے کی اضافی آمدن ہونے کا امکان ہے۔

تاہم توانائی کی قیمتوں کا اطلاق بنیادی صارفین (50 یونٹ فی ماہ سے کم استعمال کرنے والے) اور کے الیکٹرک کے صارفین پر نہیں ہوگا۔

سماعت کے دوران نیپرا نے ریگیسفائیڈ لیکویڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) کے بجلی گھروں کی کم کھپت اور بالخصوص پنجاب کے شہر قصور کے بلوکی آر ایل این جی پلانٹ کی مسلسل ٹرپنگ کے حوالے سے سوالات کیے۔

مزید پڑھیں: پچاس ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے لیے 25 سالہ منصوبہ

جس پر سی پی پی اے افسران نے آگاہ کیا کہ بلوکی بجلی گھر کو تکنیکی خرابی کا سامنا ہے لیکن اس وقت یہ بجلی گھر ایک ہزار 160 گیگا واٹ بجلی پیدا کررہا ہے۔

تاہم نیپرا نے کہ کہا کہ بلوکی بجلی گھر اپریل میں 3 سو 27 گھٹے بند رہا اور اس بارے میں تحریری وضاحت بھی طلب کرلی۔

اس کے علاوہ سی سی پی اے سماعت میں آگاہ کیا گیا کہ اپریل میں مجوعی طور پر 9 ہزار 717 گیگا واٹس بجلی پیدا کی گئی جس پر 53 ارب 63 کروڑ روپے کی لاگت آچکی ہے۔

اس کے علاوہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو دی گئی مجموعی بجلی 9 ہزار 511 گیگا واٹس تھی جبکہ ٹرانسمیشن سے ہونے والا نقصان 180.34 گیگا واٹس یا تقریباً 2.12 فیڈر رہا۔

یہ بھی پڑھیں: تھر کول منصوبے سے پہلی مرتبہ بجلی کی پیداوار

نیپرا کو بتایا گیا کہ سب سے زیادہ یعنی 30 فیصد سے زائد بجلی (2 ہزار 995 گیگا واٹس) آر ایل این جی کے بجلی گھروں سے پیدا کی گئی، جس کی لاگت 9.40 روپے فی یونٹ رہی۔

اس کے ساتھ تقریباً 23 فیصد بجلی (2 ہزار 229 گیگا واٹس) ہائیڈل ذرائع سے پیدا کی گئی جس پر کوئی لاگت نہیں آئی۔

اسی طرح 18.4 فیصد یا ایک ہزار 789 گیگا واٹس بجلی قدرتی گیس سے تیار کی گئی، جس کی لاگت 6.068 روپے فی یونٹ رہی، کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں سے ایک ہزار 5 گیگا واٹس بجلی حاصل ہوئی، جو بجلی کی کل پیداوار کا 10.34 فیصد تھی اور اس کی لاگت 6.78 روپے فی یونٹ تھی۔