ہواوے اپنا آپریٹنگ سسٹم جون میں متعارف کرائے گا؟
امریکا اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے بعد ہواوے کے 'اینڈرائیڈ' کے متبادل آپریٹنگ سسٹم کا لوگ بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔
موبائل فون بنانے والے کئی کمپنیوں کی طرح 'ہواوے' بھی اپنے اسمارٹ فون کو چلانے کے لیے گوگل کے اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کا استعمال کرتی ہے۔
تاہم رواں ماہ کے آغاز میں وائٹ ہاؤس کی جانب سے چینی کمپنی پر پابندی کے باعث گوگل نے اعلان کیا تھا کہ وہ ہواوے کا اینڈرائیڈ کا لائسنس منسوخ کر رہا ہے۔
اس کے بعد سے ہواوے کو 90 روز کا وقت دیا گیا جس کے بعد انہیں گوگل کی سروسز اور ماہانہ اینڈرائیڈ سیکیورٹی اپ ڈیٹس موصول نہیں ہوں گی۔
تاہم ہواوے ایسی صورتحال کے لیے پہلے ہی سے تیاری کر رہا تھا اور اپنا آپریٹنگ سسٹم 'ہونگ مینگ' تیار کر رہا تھا۔
ہواوے کی ڈیوائسز کے لیے اینڈرائیڈ کے متبادل کی اطلاعات اس وقت سامنے آئیں جب گوگل نے اپنی سروس سے معذرت کی۔
ٹیکنالوجی کے حوالے سے معلومات فراہم کرنے والی ویب سائٹ سی نیٹ کی رپورٹ کے مطابق ہواوے اپنے آپریٹنگ سسٹم پر 2012 سے کام کر رہا ہے۔
مشرق وسطیٰ کے لیے ہواوے انٹرپرائز بزنس گروپ کی سربراہ الا الشیمی کا کہنا تھا کہ 'ہواوے جانتا تھا کہ اسے ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اس لیے آپریٹنگ سسٹم جنوری 2018 میں تیار کرلیا گیا تھا اور یہ ہمارا پلان بی تھا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نہیں چاہتے تھے کہ آپریٹنگ سسٹم کو مارکیٹ میں متعارف کروائیں کیونکہ ہمارے گوگل اور دیگر سے گہرے تعلقات تھے اور ہم ان تعلقات کو خراب نہیں کرنا چاہتے تھے، تاہم اب کمپنی آئندہ ماہ اس کو متعارف کروا سکتی ہے'۔
رپورٹ کے مطابق موجودہ اینڈرائیڈ کی تمام ایپلی کیشنز ہواوے کے نئے آپریٹنگ سسٹم پر بھی چلیں گی جس کا مطلب ہے کہ یہ نیا آپریٹنگ سسٹم اینڈرائیڈ کے اوپن سورس ورژن پر قائم ہے۔
اینڈرائیڈ پر ہواوے کا اپنا ایپ اسٹور 'ہواوے ایپ گیلری' کے نام سے موجود ہے جو نئے ایپ کا مرکز بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ چین میں گوگل کے پلے اسٹور سمیت کئی معروف ایپلی کیشنز پر پہلے ہی پابندی عائد ہے جس کا مطلب ہے کہ ہواوے کو چین میں اپنی مصنوعات کے فروخت میں پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
تاہم دیگر ممالک میں اپنی مصنوعات کے فروخت کے لیے ہواوے اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کا استعمال کرتا ہے۔