پاکستان

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے راولپنڈی گینگ ریپ کا نوٹس لے لیا

متاثرہ خاتون اور ملزمان سے نمونے جبکہ کار سے ملنے والے فرانزک شواہد کو جانچ کے لیے بھجوایا جاچکا ہے، رپورٹ

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) نے راولپنڈی میں ہونے والے گینگ ریپ، جس میں پولیس اہلکار ملوث تھے، کا از خود نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو اس کی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق روات پولیس اسٹیشن کے 3 پولیس کانسٹیبلز سمیت 4 افراد میبنہ طور پر ایک کال سینٹر میں کام کرنے والی خاتون کے گینگ ریپ میں ملوث تھے۔

چاروں ملزمان پولیس کی حراست میں ریمانڈ پر ہیں، جنہیں منگل کو عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں ممکنہ طور پر پولیس ان کے ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: 22 سالہ لڑکی کے 'ریپ' میں ملوث 3 پولیس اہلکار گرفتار

واضح رہے کہ ریپ کی متاثرہ خاتون سول جج سمیرا عالمگیر کی موجودگی میں اپنا بیان ریکارڈ کرواچکی ہیں، جس کے مطابق پولیس اہلکاروں نے اسے اغوا کیا پھر بندوق کے زور پر اس کا ریپ کیا۔

مدعیہ کے مطابق وہ کمرشل مارکیٹ کے گرلز ہاسٹل میں رہائش پذیر ہیں اور 15 مئی کو اپنے دوست عمیر اعظم کے ساتھ کار نمبر AD154 پر سحری اور سیر و تفریح کرنے نجی ہاوسنگ سوسائٹی گئی تھی جہاں رات 2 بجے ایک کار نمبر ADB332 ان کے پاس آکر رکی، جس میں 4 افراد سوار تھے۔

متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ان چاروں نے اسلحہ کے زور پر لڑکی کو اپنی گاڑی میں بیٹھایا اور ان کے دوست کو وہاں سے بھاگ جانے کو کہا، جس کے بعد چاروں افراد لڑکی کو سڑک کے کنارے لے گئے اور گاڑی میں ان کا ریپ کیا۔

مزید پڑھیں: 22 سالہ لڑکی کے 'ریپ' میں ملوث ملزمان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ

بعدازاں وہ اسے راولپنڈی کے علاقے سیٹیلائٹ ٹاؤن میں ہوسٹل کے باہر چھوڑ کر فرار ہوگئے جہاں وہ مقیم تھی۔

پولیس کے تفیتیشی افسر نے متاثرہ لڑکی کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکاروں سمیت چاروں ملزمان کے پولی گرافک ٹیسٹ کروانے کے لیے وقت مانگا ہے۔

ذرائع کے مطابق ریپ سے متاثرہ خاتون اور مرکزی ملزم کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے لاہور کی فرانزک لیبارٹری میں بھیجے جاچکے ہیں۔

ملزمان کی استعمال کردہ کار سے فرانزک شواہد اکٹھے کر کے اور ان کے کپڑے بھی جانچ کے لیے بھجوادیے ہیں۔