’محسن داوڑ، علی وزیر کے خلاف ادارے قانون کے مطابق ایکشن لیں گے‘
وزیرِ اطلاعات پنجاب صمصام بخاری نے کہا ہے کہ فوجی چیک پوسٹ پر رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور ان کے ساتھی علی وزیر کے حملے سے متعلق پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیاں قانوں کے مطابق ایکشن لیں گی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صمصام بخاری نے کہا کہ پشتون قوم پاکستان سے بے پناہ محبت کرنے والی قوم ہے اور پاکستان کے لیے کام کر رہے ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے صمصام بخاری کا کہنا تھا کہ میں ہوں یا کوئی اور ہو، ان سب کی ذات بعد میں ہے لیکن ملک سب سے پہلے ہے۔
صمصام بخاری نے مزید کہا کہ محسن داوڑ اور علی وزیر نے کل جو قدم اٹھایا ہے اس کے خلاف ہماری ایجنسیاں آئین و قانون کے مطابق ایکشن لیں گی۔
مزید پڑھیں: شمالی وزیرستان: سیکیورٹی چیک پوسٹ پر فائرنگ سے 5 اہلکار زخمی، پاک فوج
نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری کے چیک پوسٹ حملے کے بعد آنے والے بیانات پر صمصام بخاری نے سخت ردِ عمل کا اظہار کیا۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب نے کہا کہ مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری یہ سب اس لیے کر رہے ہیں تاکہ اپنی کرپشن کو بے نقاب ہونے سے بچاسکیں۔
صحافی نے شمالی وزیرستان واقعے کو پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ سے جوڑنے سے متعلق سوال کیا تو صمصام بخاری نے جواب دیا کہ ’میں حیران ہوں کہ آپ کو سیاسی جدوجہد اور ملک دشمنی اور پاک فوج پر حملے میں فرق نہیں سمجھ آتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ایک چھوٹا طبقہ ان محب وطن اور سادہ لوح پشتونوں کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ محب وطن ہیں اور لوگوں کے لیے استعمال نہیں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی ایم رہنما کے شمالی وزیرستان داخلے پر پابندی
صمصام بخاری کا کہنا تھا کہ وہ لاہور میں چینی نائب صدر کا خیرمقدم کرتے ہیں اور ان کے دورے کی تفصیلات بعد میں شیئر کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ریاستوں کے درمیان تعلقات ہوتے ہیں لیکن پاکستان اور چین کے لوگوں کے درمیان تعلقات موجود ہیں۔
پاکستانی لڑکیوں سے چینی لڑکوں کی شادی اور دھوکہ دہی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں صمصام بخاری نے کہا کہ اس معاملے میں وفاقی حکومت اور چینی سفارتخانہ ایک صفحے پر ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز محسن داوڑ اور علی وزیر نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پاکستان آرمی کی چیک پوسٹ پر حملہ کردیا تھا، فائرنگ کے تبادلے میں 3 شہری جان کی بازی ہار گئے تھے اور 5 فوجی بھی زخمی ہوئے تھے جبکہ ایک روز بعد ایک فوجی شہید ہوگیا تھا۔
پاک-فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے جاری بیان کے مطابق خرقمر چیک پوسٹ پر حملے کا مقصد ایک روز قبل گرفتار کیے جانے والے مبینہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو چھڑوانے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ چیک پوسٹ میں موجود اہلکاروں پر براہ راست فائرنگ کی گئی جس پر اہلکاروں نے تحفظ کے لیے جواب دیا۔