صحت

کیا حاملہ خواتین کے لیے چائے پینا نقصان دہ ہوسکتا ہے؟

دوران حمل خواتین کو مخصوص اشیا جیسے ادھ کچے گوشت سے گریز کا مشورہ دیا جاتا ہے جبکہ کیفین کو بھی خطرناک قرار دیا جاتا ہے۔

دوران حمل خواتین کو مخصوص اشیا جیسے ادھ کچے گوشت سے گریز کا مشورہ دیا جاتا ہے جبکہ کچھ حلقے کیفین کو بھی خطرناک قرار دیتے ہیں۔

تاہم طبی ماہرین کے مطابق دوران حمل چائے اور کافی کو مکمل طور پر ترک کردینا ضروری نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اعتدال میں رہ کر کیفین کا استعمال دوران حمل کیا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اعتدال ہی کنجی ہے، اگر آپ بہت زیادہ چائے یا کافی پینے کے عادی ہیں تو یہ اچھا خیال ہے کہ دوران حمل اس مقدار کو کم کردیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ذہن میں رکھیں کہ صرف چائے یا کافی میں کیفین نہیں ہتی بلکہ چاکلیٹ اور چند مخصوص ادویات میں بھی یہ جز پایا جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ کیفین کا استعمال بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن کو بڑھاتا ہے اور یہ وہ عوامل ہیں جن سے دوران حمل گریز کرنا ضروری ہوتا ہے جبکہ نومولود کے لیے بھی کیفین کو میٹابولائز کرنا مشکل ترین ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ان کی نیند کا پیٹرن متاثر ہوتا ہے اور وہ بے آرام ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ کچھ طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ دوران حمل بہت زیادہ کیفین کا استعمال اسقاط حمل کا خطرہ بڑھاتا ہے مگر اعتدال میں رہ کر ان گرم مشروبات سے لطف اندوز ہونا اس خطرے سے بچاتا ہے۔

گزشتہ سال آئرلینڈ کی ڈبلن کالج یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دوران حمل محض 3 کپ چائے یا 2 کپ کافی روزانہ پینا بھی کم وزن یا قبل از وقت بچوں کی پیدائش کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

محققین کا ماننا ہے کہ چائے یا کافی میں موجود کیفین ماں کے پیٹ میں خون کی سپلائی میں رکاوٹ بن کر بچے کی نشوونما کو متاثر کرسکتی ہے۔

تاہم طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ تحقیقی رپورٹس کو دیکھا جائے تو ایسے شواہد نظر نہیں آتے کہ کیفین کو مکمل طور پر ترک کردیا جائے بس مقدار کو محدود کرینا چاہیے، اگر زیادہ تشویش ہے تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ حاملہ خواتین کے لیے 200 ملی گرام کیفین محفوظ ہوتی ہے جو کہ 2 کپ انسٹنٹ کافی کے برابر ہوتی ہے، چائے میں یہ مقدار 3 کب یا اس سے زائد ہوسکتی ہے۔