دنیا

موسمیاتی تبدیلی کے خلاف یورپ میں لاکھوں نوجوانوں کا احتجاج

بچوں اور نوجوانوں نے گلیشیئر پگھلنے،سمندر میں طوفان، سیلاب اور قحط کے خطرات کے خلاف آواز اٹھائی، رپورٹ

برلن: یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات سے قبل ہزاروں نوجوانوں نے یورپ بھر میں موسمیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کے خلاف کارروائی کے مطالبے کے لیے احتجاج کیا۔

صرف جرمنی میں فرائیڈیز فار فیوچر گروپ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ ' کلائمیٹ اسٹرائیک کے لیے آج سڑکوں پر 3 لاکھ 20 ہزار افراد جمع ہوئے، جو ہماری اب تک کی سب سے بڑی ہڑتال ہے'۔

جرمنی میں بچوں اور نوجوانوں نے اسکول کی چھٹی کرکے گلیشیئر پگھلنے، طوفان، سیلاب اور قحط کے خطرات کے خلاف آواز اٹھائی۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلیاں: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پیسیفک جزائر کا دورہ کریں گے

برلن میں احتجاج کے دوران سیاستدانوں کو مخاطب کیے گئے ایک پیغام میں کہا گیا کہ ' آپ بہانے کررہے ہیں ، ہمارے پاس وقت کم ہورہا ہے' جبکہ ایک اور پیغام میں کہا گیا کہ ' موسم بدل رہا ہے، ہم کیوں نہیں بدل رہے ؟'۔وارسا میں تقریباً ایک ہزار طلبا نے علامتی احتجاج کیا تھا جس میں شہر کے اہم مقام پر زمین پر لیٹے تھے کہ جیسے ان کی موت کا وقت قریب ہے۔

احتجاج کے منتظم نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ظاہر کرنا تھا کہ مستقبل میں ہمارے ساتھ کیا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ماحولیاتی تبدیلی سے گریٹ بیرئیرریف ’مردہ‘

اسپین کے شہر میڈرڈ میں احتجاجی مظاہرے کے پلے کارڈ پر لکھا تھا کہ ' ہم سب ایک ہی کشتی کے سوار ہیں'، جس میں 120 سے زائد ممالک کے شہروں میں نوجوانوں کی جانب سے کیے جانے والے مظاہروں میں یکجہتی کا اظہار کیا گیا تھا۔

دوسری جانب پیرس میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق سرگرم 15 ہزار کارکنان نے احتجاج کیا تھا اور لگ بھگ اتنی ہی تعداد میں مظاہرین نے برلن شہر کی علامت برانڈنبرگ گیٹ پر مظاہرہ کیا تھا اور نعرے بازی کی تھی ' ہم کیا چاہتے ؟ موسمیاتی انصاف!'۔


یہ خبر 25 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی ۔