پاکستان

برٹش ایئر ویز کے سیکیورٹی خدشات دور کردیے، وفاقی وزیر ہوا بازی

برطانوی ایئرلائن کی پہلی پرواز اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 3 جون کی صبح 9 بج کر 25 منٹ پر پہنچے گی، غلام سرور خان

راولپنڈی: وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں برطانوی ایئرلائن 'برٹش ایئر ویز' کی پروازوں کی آمد سے قبل ان کے سیکیورٹی خدشات دور کردیے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسمبلی چیمبر میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ اسلام آباد ایئرپورٹ کے فنل ایریا کو 10 کلومیٹر سے بڑھا کر 20 کلومیٹر کردیا گیا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اوپن اسکائی پالیسی سے خسارے کے باعث پاکستان نے مختلف ایئرلائنز کے ساتھ 98 معاہدوں پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ طیاروں کی کمی کی وجہ سے قومی ایئرلائن کو مشکلات کا سامنا ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پی آئی اے کے 4 سو 16 ارب کے خسارے کو کم کرنے کے لیے مثبت طریقے سے کام کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں برٹش ایئرویز کے فلائٹ آپریشن کا آغاز 2 جون سے ہوگا

غلام سرور خان نے کہا کہ برٹش ایئرویز کی پہلی پرواز اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 3 جون کی صبح 9 بج کر 25 منٹ پر پہنچے گی اور اسی روز صبح 11 بج کر 30 منٹ پر لندن کے لیے روانہ ہوجائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ برٹش ایئر ویز 11 سال بعد 3 جون سے ہفتہ وار 3 پروازیں چلائے گی۔

خیال رہے کہ برٹش ایئرویز نے ستمبر 2008 میں اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد پاکستان میں اپنی پروازوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا تھا۔

قومی ایئرلائن ہیڈکوارٹرز کی کراچی سے اسلام آباد منتقل کیے جانے کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ 70 فیصد سفری کاروبار ملک کے شمالی زون کی جانب منتقل ہوچکا ہے لہٰذا کراچی سے اسلام آباد انتظامی حکام کا سفر ایئرلائن پر بوجھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 29 مئی کو ملائیشیا سے 3 سو پاکستانی شہری قومی ایئرلائن کے ذریعے پہنچیں گے، پاکستانیوں کو بوئنگ 777 سے ملک واپس لایا جائے گا اس ضمن میں اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن نے ایئرلائن سے معاہدہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: برٹش ایئرویز کا 10 سال بعد پاکستان میں فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع کرنے کا اعلان

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فضائی حدود کی بندش بھارت کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ 'ہماری صرف 2 پروازیں بھارتی فضائی حدود استعمال کرتی ہیں جبکہ یورپ جانے والی اکثر بھارتی پروازیں پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتی تھیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی ایئرلائن کو اپنی سروس بہتر کرنی ہے جو اس وقت 32 طیاروں کے ساتھ پروازیں جاری رکھے ہوئے۔

غلام سرور خان نے کہا کہ حکومت نے نئی ایوی ایشن پالیسی کے تحت پی آئی اے کے طیاروں کی تعداد میں اضافے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن 2 سیاسی جماعتوں نے 3 مدتوں تک ملک میں حکومت کی وہ قومی ایئرلائن کے بحران کی ذمہ دار ہیں۔