پاکستان

وزیر اعظم کی سندھ میں ایک اور صوبہ بنانے کی مخالفت

نئے بلدیاتی نظام کے بعد سندھ میں کسی تقسیم کی ضرورت نہیں رہے گی، وزیر اعظم عمران خان

کراچی: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سندھ میں ایک اور صوبہ بنانے کے خلاف ہے اور نئے بلدیاتی نظام کے بعد سندھ میں کسی تقسیم کی ضرورت نہیں رہے گی۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اے پی پی' کے مطابق عمران خان کے دورہ کراچی کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعتوں کے وفد نے ان سے ملاقات کی۔

ملاقات کرنے والوں میں فردوس شمیم نقوی، خرم شیر زمان، حلیم عادل شیخ، فیصل واڈا، اشرف قریشی، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے رہنما ارباب غلام رحیم، نصرت سحر عباسی، صدر الدین شاہ راشدی، نند کمار اور دیگر شامل تھے۔

ملاقات کے دوران سندھ کی مجموعی و سیاسی صورتحال، سندھ میں وفاقی حکومت کی جانب سے جاری مختلف ترقیاتی منصوبوں اور اتحادی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف سندھ میں ایک اور صوبہ بنانے کے خلاف ہے اور نئے بلدیاتی نظام کے بعد سندھ میں کسی تقسیم کی ضرورت نہیں رہے گی۔

مزید پڑھیں: صوبے کی تقسیم کا بیان، اپوزیشن کا گورنر سندھ کو برطرف کرنے کا مطالبہ

یاد رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں نئے بلدیاتی نظام کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔

وزیراعظم ہاؤس میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے میں اس سلسلے میں قوانین تشکیل دے دیئے جائیں تاکہ انہیں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں نافذ کردیا جائے، جہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی حکومتوں سے بھی آرٹیکل 140-اے کے تحت مقامی بلدیاتی حکومت کے نئے قوانین پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی اور افرادی قوت کو بہتر بنانا پاکستان تحریک انصاف کے اصلاحاتی ایجنڈے میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کی بلدیاتی نظام میں ’تبدیلی‘ پر عدالت جانے کی دھمکی

'چوروں کو نہیں چھوڑ سکتا'

— فوٹو: پی آئی ڈی

قبل ازیں وزیر اعظم سے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) اور تاجر برادری کے وفد نے ملاقات کی۔

وفد میں ایف پی سی سی آئی، کراچی چیمبرز آف کامرس، ایمپلائرز فیڈریشن، پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس، پاکستان لیدر گارمنٹس، رائس ایکسپورٹ، پاکستان آٹو موٹیوپارٹس، پاکستان بیڈ وئیر ایکسپورٹرز، پاکستان ڈینم مینوفیکچررز، ٹاول منیوفیکچررز، پاکستان ہوزری و دیگر کاروباری شعبوں کے نمائندگان شریک تھے۔

گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی اور مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد بھی بھی ملاقات میں موجود تھے۔

تاجر برادری کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی حکومت سب سے زیادہ تاجر اور سرمایہ کار دوست حکومت کے طور پر جانی جائے، ان کا مشن پاکستان سے غربت مٹانا ہے جس میں تاجر برادری ان کا ساتھ دے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکمرانوں نے ملکی معیشت کو کرپشن سے تباہ کر دیا، ہمیں ایک خستہ حال معیشت ملی اس لیے میں چوروں کو نہیں چھوڑ سکتا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت کی توجہ معاشی استحکام پر مرکوز ہے، جبکہ ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک میں ماہرین تعینات کیے گئے ہیں۔

انہوں نے تاجر برادری پر ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ نجی شعبہ معیشت کے استحکام اور اقتصادی ترقی میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرے، حکومت سرمایہ کاری اور تجارتی سرگرمیوں کے فروغ میں ہر ممکن تعاون کرے گی اور تمام تر سہولیات فراہم کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کاروبار میں سہولت، ایف بی آر کی اصلاحات اور تجارت کے لئے ساز گار اور کاروبار دوست ماحول کی فراہمی حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست ہیں۔

اس موقع پر وفد کی جانب سے معاشی استحکام اور اقتصادی اہداف کے حصول کے لیے تجاویز پیش کی گئیں۔