دنیا

انٹرپول کا بچوں کے جنسی کاروبار کی ویب سائٹ پر کریک ڈاؤن، 50 بچوں کو بچالیا

تین ممالک سے 9 ملزمان کو گرفتار کیا جبکہ تفتیش کا دائرہ 60 ممالک تک بڑھا دیا، مزید گرفتاریاں ہوں گی، پولیس

انٹرپول پولیس نے آن لائن ویب سائٹ کے ذریعے کم سن بچوں کے جنسی کاروبار میں ملوث 9 ملزمان کو تھائی لینڈ، آسٹریلیا اور امریکا سے حراست میں لے کر 50 بچوں کو بچا لیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پولیس نے تفتیش کا دائرہ کار تقریباً 60 ممالک تک پھیلا دیا ہے اور مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں کے ریپ کا الزام، کیتھولک چرچ کے اعلیٰ عہدیدار کو 6 سال قید کی سزا

بتایا گیا کہ ویب سائٹ کے ملک بھر میں 63 ہزار رجسٹرڈ صارفین ہیں۔

پولیس کے مطابق ویب سائٹ پر 100 سے زائد بچوں کی تصاویر شیئر کی گئیں جن کے ذریعے بچوں کی تلاش کی جاری ہے، تاہم 50 بچوں کو بچالیا گیا۔

انٹرپول پولیس نے بتایا کہ دیگر ممالک کی ایجنسیوں کے علاوہ امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی انویسٹی گیشن (ایچ ایس آئی) کی مدد سے آن لائن ویب سائٹ کا آئی پی ایڈریس تلاش کیا گیا جس پر ہفتہ وار نئے بچوں کی تصویر اور ویڈیوز شیئر کی جاتی تھیں۔

مزید پڑھیں: بچوں سے جنسی زیادتی کرنے والا پوپ فرانسس کا قریبی ساتھی گرفتار

پولیس کے مطابق گزشتہ برس کے آغاز میں ویب سائٹ کے مرکزی ایڈمنسٹریٹر مونٹری سلنگام کو تھائی لینڈ اور دوسرے ایڈمنسٹریٹر کو آسٹریلیا سے حراست میں لیا گیا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق تھائی عدالت نے ویب سائٹ کے ایڈمنسٹریٹر مونٹری سلنگام کو گزشتہ جون میں 146 برس اور ان کی شریک مجرم خاتون ٹیچر کو 36 برس قید کی سزا سنائی تھی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ مونٹری سلنگام نے اپنی بھتیجی کو بھی جنسی زیادتی کے دلدل میں دھکیل دیا تھا۔

دوسری جانب آسٹریلیا کی عدالت نے ویب سائٹ کے دوسرے ایڈمنسٹریٹر 31 سالہ روئیکا ٹوپیکٹزا کو بچوں سے جنسی جرائم کے جرم میں 40 سال قید کی سزا سنائی۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا: بچوں سے ریپ کے واقعات کو چھپانے پر کیتھولک آرج بشپ کو سزا

جج لیزلی چیپمین نے ریمارکس دیئے کہ ’تم بچوں کے خوفناک خواب ہو، تم والدین کا خوف ہو اور تم معاشرے کا بدنما کردار ہو‘۔

خیال رہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ’ڈارک ویب‘ کی اصطلاح ان ویب سائٹ کے لیے استعمال کی جاتی ہیں جو عام سرچ انجن میں نظر نہیں آتی۔

غیرقانونی کاموں کے لیے استعمال کی جانے والی آن لائن ویب سائٹ عام صارفین اور لا انفورسمنٹ اداروں سے بچانے کے لیے ’Tor encryption tool‘ کے ذریعے اپنی شناخت کو چھپالیتے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی لاعلم رہے ہیں۔

ڈارک ویب تک رسائی کے لیے خصوصی سافٹ ویئر اور اجازت نامے کی ضرورت ہوتی ہے۔