پاکستان

بچوں کے حقوق سے متعلق شعور اجاگر کرتی اینیمیٹڈ فلم ’چھینا ہوا بچپن‘

مختصر فلم میں کم سن بچی کو امیر گھرانے میں تشدد کا نشانہ بنائے جانے اور ان کے ساتھ ناروا سلوک کو دکھایا گیا ہے۔

آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ڈائریکٹر شرمین عبید چنائے کی سربراہی میں چلنے والی ان کی فلم اکیڈمی نے گزشتہ برس پاکستانی خواتین کو ان کے قانونی حقوق سے آگاہ کرنے کے لیے اینیمیٹڈ فلموں کے ذریعے ایک’آگاہی مہم‘ کا آغاز کیا تھا۔

اس مہم کے دوران 14 اینیمیٹڈ ویڈیوز کو ایس او سی فلمز کے بینر تلے ریلیز کیا گیا تھا۔

یہ تعلیمی ویڈیوز 2 سے 3 منٹ کی تھیں جن میں مختلف چیزوں کی وضاحت کے ساتھ ایسے قوانین کے بارے میں بتایا گیا تھا جو کہ خواتین کے لیے اہم ہیں۔

ساتھ ہی ان ویڈیوز میں خواتین کو بتایا گیا تھا کہ وہ کس طرح قانونی حقوق کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ساتھ ہونے والی کسی بھی ناانصافی سے بچ سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آگاہی مہم: گھریلو تشدد کیا ہے اور اس کی کتنی اقسام ہیں؟

اسی طرح اب شرمین عبید چنائے کی فلم اکیڈمی ایس او سی کی جانب سے بچوں پر تشدد، ان کی اسمگلنگ اور کم عمری میں ان سے کام کروائے جانے سے متعلق تعلیمی ویڈیوز جاری کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔

بچوں کو اپنے حقوق سے متعلق شعور دینے والی ان تعلیمی ویڈیوز کی نئی مہم کے دوران بھی شرمین عبید چنائے کی فلم اکیڈمی متعدد مختصر اینیمیٹڈ فلمز جاری کرے گی۔

ان ویڈیوز میں بچوں پر گھریلو تشدد، ان کے ساتھ ناروا سلوک، انہیں اسمگل کیے جانے، ان کی کم عمری میں شادی سمیت دیگر مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ انہیں ان مسائل سے نجات دلانے والے قوانین سے متعلق بھی بتایا جائے گا۔

نئی مہم کے سلسلے میں ایس او سی فلمز نے گھریلو تشدد کا شکار بننے والی ایک بچی کی سچی کہانی پر مبنی مختصر اینیمیٹڈ فلم ’چھینا ہوا بچپن‘ ریلیز کردی۔

تقریبا 4 منٹ دورانیے کی اس ویڈیو میں گھریلو تشدد کا شکار بننے والی بچی کی کہانی دکھائی گئی ہے، ساتھ ہی ویڈیو میں بچوں کو تحفظ فراہم کرنے والے قوانین کا بھی بتایا گیا ہے۔

فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ایک امیر گھرانے میں ایک کم سن بچی کو جبرا گھریلو ملازمہ بنا کر رکھا جاتا ہے اور پھر کس طرح اسے بنیادی حقوق سے محروم رکھ کر ان سے اضافی کام کروانے سمیت ان پر بیہمانہ تشدد کیا جاتا ہے۔

ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ امیر گھرانے میں تشدد کا نشانہ بننے والی بچی کی مدد ان کی ایک پڑوسی خاتون کرتی ہیں، جو ان پر تشدد کی تصاویر کھینچ کر پولیس کو بھیج دیتی ہیں اور پھر پولیس بچی پر تشدد کرنے والے خاندان کو گرفتار کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: آگاہی مہم: شادی کیا ہے اور نکاح کی اہمیت کتنی ہے؟

ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ بچی پر تشدد کرنے والے میاں بیوی پر پولیس مقدمہ دائر کرکے انہیں عدالت میں پیش کرتی ہے اور پھر عدالت انہیں جرمانہ اور سزا سناتی ہے۔

ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ تشدد کا شکار بننے والی بچی کو عدالتی حکم کے بعد چائلڈ ہاؤس بھیج دیا جاتا ہے، جہاں وہ اپنے ہم عمر بچوں کے ساتھ رہنے سمیت اپنی تعلیم بھی شروع کرتی ہیں۔

ویڈیو کے آخر میں پیغام دیا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی بچہ کہیں بھی گھریلو تشدد، اسمگلنگ یا کسی بھی طرح کے غیر انسانی اور غیر قانونی رویے کا شکار ہے تو بچوں کے تحفظ سے متعلق کام کرنے والے اداروں کے ساتھ رابطہ کرکے بچوں کو محفوظ بنایا جائے۔

اسی سلسلے میں ایس او سی فلم مزید تین ویڈیوز جاری کرے گا۔