پاکستان

پاکستان مخالف تقاریر کا الزام: سماجی رضا کار گلا لئی اسمٰعیل کے خلاف 2 مقدمات

گلالئی اسمٰعیل نے فرشتہ کیس کو بنیاد بنا کر حکومتِ پاکستان اور پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کی، ایف آئی آر کا متن
|

اسلام آباد: پاکستان مخالف تقاریر اور پختونوں کے دلوں میں ملک مخالف جذبات اور نفرت پھیلانے کے الزامات کے تحت سماجی رضاکار گلا لئی اسمٰعیل کے خلاف 2 مقدمات درج کر لیے گئے۔

پہلا مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن میں گلا لئی اسمٰعیل کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔

مذکورہ مقدمہ مقامی شہری کی درخواست پر درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق گلالئی اسمٰعیل نے فرشتہ کے ریپ اور قتل کو بنیاد بنا کر حکومتِ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی تھی۔

اس میں مزید کہا گیا کہ سماجی رضاکار خاتون نے جان بوجھ کر پشتون قوم کے دلوں میں ملک کی باقی اقوام کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں: گلالئی اسمٰعیل کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم

ایف آئی آر میں درخواست کے حوالے سے کہا گیا کہ فرشتہ کے مبینہ ریپ اور قتل کے واقعے کی جس قدر بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

درخواست گزار نے یہ بھی الزام لگایا کہ رضا کار خاتون نے پاک فوج کے خلاف بھی ہرزہ سرائی کی۔

گلالئی اسمٰعیل کے خلاف دوسرا مقدمہ تھانہ کورروال میں درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق 10 سالہ فرشتہ سے زیادتی اور قتل کے خلاف لوگ احتجاج کررہے تھے، اس دوران گلا لئی اسمٰعیل نے خطاب کرکے ریاست اور فوج کے خلاف نفرت انگیز اور شر انگیز الفاظ استعمال کئے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ پشتونوں کے دلوں میں ریاست کے خلاف لسانی بنیادوں پر نفرت انگیز تقریر کرکے بغاوت اور تشدد پر اکسانے کی کوشش کی گئی جبکہ خاتون کی تقریر سن کر لوگوں میں خوف ہراس پھیل گیا۔

دوسرے مقدمے میں بھی سماجی رضاکار خاتون کے خلاف انسداد دہشت گردی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔

اس سے قبل 14 مارچ 2019 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن گلالئی اسمٰعیل کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس اطہر من اللہ کی گلالئی اسمٰعیل کی درخواست سننے سے معذرت

البتہ ہائی کورٹ نے ہدایت کی کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کی تجاویز کی روشنی میں وزارت داخلہ گلالئی کا پاسپورٹ ضبط کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر مناسب اقدامات کرے۔

گزشتہ سال 7 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا گیا تھا کہ گلالئی کی مبینہ طور پر بیرون ملک ریاست مخالف سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے آئی ایس آئی نے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی ہدایت کی تھی۔

مقدمے کی سماعت کے دوران گلالئی کے وکیل بابر ستار نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ کچھ پختون رہنماؤں کے خلاف درج ایف آئی آر میں ان کا نام شامل نہ ہونے کے باوجود برطانیہ سے وطن واپس آتے ہی ان کی موکل کو گرفتار کر لیا گیا۔

اپنی درخواست میں گلالئی اسمٰعیل نے 12 اکتوبر کو پاکستان واپسی پر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے ضبط کیے گئے پاسپورٹ اور دیگر سفری دستاویزات کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا، انہیں ایف آئی اے کے اسلام آباد آفس میں کچھ دیر کے لیے حراست میں رکھا گیا تھا۔

درخواست میں کہا تھا کہ گلالئی اسمٰعیل غیرسرکاری تنظیم آویئر گرلز (لڑکیوں میں آگاہی) کی سربراہ ہیں، خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ان کے کام کو مقامی اور عالمی سطح پر بہت سراہا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ ایف آئی اے نے 12 اکتوبر کو لندن سے وطن واپسی پر انہیں گرفتار کر لیا تھا جہاں ان پر پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) سے تعلق اور مبینہ طور پر ریاست مخالف تقریریں کرنے کا الزام تھا۔

البتہ درخواست گزار نے کہا کہ وہ ایک محب وطن پاکستانی ہیں اور کبھی بھی ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہیں۔

مزید پڑھیں: صوابی کی گلالئی اسمٰعیل کے لیے برطانیہ کا ایوارڈ

گلالئی اسمٰعیل نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نے ان کا نام ای سی ایل پر ڈال دیا جبکہ ایف آئی اے نے ان کا پاسپورٹ ضبط کر لیا اور انہیں اپنے دفاع میں کچھ کہنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے ان کا نام نکالا جائے اور ایف آئی اے کو ان کا پاسپورٹ واپس کرنے کی بھی ہدایات دی جائیں۔

اپنے فیصلے میں جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جس متنازع میمورنڈم کے تحت گلالئی کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا اسے خارج کیا جاتا ہے اور متعلقہ فریقین کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ درخواست گزار کا پاسپورٹ انہیں واپس کریں۔

تاہم عدالت نے کہا کہ آئی ایس آئی کی جانب سے درخواست گزار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی تجاویز کی روشنی میں اس امر کی ضرورت ہے کہ وزارت داخلہ کے حکام اس معاملے پر ایکشن لینے کے لیے مناسب کارروائی کرنے کے لیے آزاد ہیں اور قانون کی روشنی میں ان کا پاسپورٹ بھی ضبط کر سکتے ہیں۔