دنیا

امریکا کا فلسطینی مہاجرین پروگرام کو غیر فعال کرنے کا مطالبہ

فلسطینیوں کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں لیکن اگر وہ ہمارے ساتھ مل جائیں تو حاصل کرنے کیلئے بہت کچھ ہے،مشیر جان گرین بلیٹ

امریکا نے اقوامِ متحدہ کے فلسطینی مہاجرین کے پروگرام (یو این آر ڈبلیو اے) کو غیر فعال کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

واضح رہے کہ امریکی مطالبہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب واشنگٹن کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں امن منصوبے سے جڑے معاشی پہلو کی پالیسی ایک ہفتے بعد متعارف کروائی جانی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امن مذاکرات میں عدم تعاون: امریکی صدر کی فلسطین کی امداد روکنے کی دھمکی

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں امریکی مشیر جان گرین بلیٹ نے کہا کہ یو این آر ڈبلیو اے کا کردار زخم پر لگنے والی ’بینڈ ایڈ‘ کی مانند رہا، لیکن اب یہ ذمہ داری ان فلسطین پناہ گزینوں کے میزبان ممالک کو دے دی جائے۔

انہوں نے کونسل کو بتایا کہ ’یو این آر ڈبلیو اے کا ڈھانچہ فلسطینی لوگوں کے لیے ناکامی کا باعث رہا‘۔

خیال رہے گزشتہ برس اگست میں اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی ملک امریکا نے فلسطینیوں کو دی جانے والی اقتصادی امداد میں 20 کروڑ ڈالر کی کٹوتی کردی تھی

علاوہ ازیں واشنگٹن کی جانب سے یو این آر ڈبلیو اے کی اعانت میں پہلی ہی کمی کردی گئی تھی، تاہم اب مذکورہ ادارے کو غیر فعال کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔

جان گرین بلیٹ نے امریکی موقف پر زور دیا کہ امریکی امن منصوبہ خطے میں فلسطینیوں کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے گا۔

مزید پڑھیں: فلسطینیوں کی حفاظت کا ایک حل نئی فورس کا قیام، اقوام متحدہ

انہوں کہا کہ ہماری حمایت سے انکار فلسطینیوں کے لیے فاش غلطی ہوگی، ان کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں لیکن اگر وہ ہمارے ساتھ مل جائیں تو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’لیکن یقیناً یہ ان کا فیصلہ ہوگا‘۔

امریکا نے فلسطینیوں کے لیے یونائیٹڈ نیشنز ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کو فراہم کیے جانے والے سالانہ 36 کروڑ ڈالر میں 80 فیصد کٹوتی کر کے صرف 6 کروڑ ڈالر تک محدود کر دیئے تھے۔

تاہم فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) نے امریکی اقدام کو بلیک میل کرنے کا ’اوچھا‘ سیاسی ہتھیار قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ اس طرح فلسطینی عوام کو خوفزدہ نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی ہم اس سے جبر کے آگے شکست تسلیم کریں گے۔

پی ایل او کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن حنان اشروی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’فلسطینیوں کا حق برائے فروخت نہیں ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بیت المقدس سے متعلق ٹرمپ کے فیصلے پر دنیا بھر میں تنقید

خیال رہے کہ امریکی امداد میں کٹوتی سے فلسطینی علاقوں میں کام کرنے والی امدادی تنظیموں اور اقوامِ متحدہ کے ملازمین کی تنخواہوں میں کمی اور انہیں ملازمت سے نکالے جانے کا خدشہ ہے۔

امریکی جریدے 'فارن پالیسی' کی رپورٹ کے مطابق امریکی کانگریس نے فلسطینی مہاجرین کے لیے 23 کروڑ ڈالر کی امداد کی منظوری دی ہے، لیکن وائٹ ہاؤس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اراکینِ کانگریس سے منظور شدہ درخواست میں کٹوتی کا مطالبہ کرے گا۔