افسانہ: عاشق نظریں، اور خوبصورت نسوانی پیر
گڑھی شاہو کے نہایت مصروف مرکزی بازار میں ایک مجمع اکٹھا تھا۔ 'مارو، اور مارو!' کی صدائیں بلند ہورہی تھیں۔ مجمعے کے عین درمیان، سلیم کھڑا نہایت صبر اور معصومیت سے پِٹ رہا تھا اور قریب کھڑی 2 نوجوان لڑکیاں لوگوں کو اکسا رہی تھیں تاکہ وہ اس کو مزید ماریں۔
'آخر ہوا کیا ہے؟ کیوں مار رہے ہو لڑکے کو؟' قریب موجود ایک خاتون نے آگے بڑھ کر لڑکیوں سے پوچھا۔
'کوئی انتہا کا بے شرم سیلز مین ہے۔ جوتیاں ٹرائی کراتے کراتے کہنے لگا باجی! آپ کے پاؤں بے حد خوبصورت اور دلکش ہیں۔ اگر اپنے پاؤں کو ایک دفعہ چومنے کی اجازت دیں تو بے شک مفت میں جوتی کا جوڑا لے جائیں‘۔ ایک لڑکی نے ہاتھ لہرا کر بتایا۔
یہ پہلی مرتبہ نہیں تھا کہ سلیم کو ایسی حرکتیں کرنے پر مار پڑ رہی ہو۔ اس نے جہاں جہاں بھی نوکری کی، نسوانی پیروں کے عشق میں کی تھی اور ہر جگہ اپنی حرکتوں کی وجہ سے ذلیل ہوا تھا۔