جی ہاں بس تیز رفتاری سے چلنا اپنی عادت بنالینا لمبی زندگی کے حصول میں مدد دیتا ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
لیسٹر یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 2006 سے 2016 کے درمیان اوسطاً 52 سال کی عمر کے 4 لاکھ 74 ہزار افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ جو لوگ تیز رفتار سے چلنے کے عادی ہوتے ہیں ان کی اوسط عمر 85 سے 88 سال کے درمیان ہوتی ہے۔
اس کے مقابلے میں سست رفتاری سے چلنے والے افراد کی اوسط عمر 64 سے 72 سال کے درمیان ہوتی ہیں وہ بھی اس صورت میں اگر وہ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے عادی نہ ہوں۔
تحقیق کے مطابق تیز رفتاری سے چلنے والے چاہے موٹاپے کے شکار ہی کیوں نہ ہوں، ان میں لمبی عمر کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
مگر ایسا بھی نہیں کہ تیزرفتاری سے چلنے والے افراد کی عمر لمبی ہو مگر محققین کے مطابق چلنے کی رفتار سے کسی فرد کی عام صحت کا اندازہ لگانے میں مدد ملتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے مایو کلینک پروسیڈنگز میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل گزشتہ سال آسٹریلیا کی سڈنی یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ رمیانی عمر میں لوگ اگر تیز رفتاری سے چلنے کو عادت بنالیں تو وہ فالج یا ہارٹ اٹیک کے خطرے کو 50 فیصد تک کم کرسکتے ہیں۔
15 سال تک چلنے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 30 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے چلنے کی اوسط رفتار اگر 3 میل فی گھنٹہ ہو تو مختلف امراض سے موت کا خطرہ 20 فیصد تک کم کرسکتے ہیں۔
خصوصاً فالج یا ہارٹ اٹیک سے موت کا خطرہ 50 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
محققین نے یہ دریافت کیا کہ تیز رفتار سے چلنا ہر عمر کے افراد کے دل کی صحت کو بہتر بناتا ہے مگر اس کا سب سے زیادہ فائدہ 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس عمر کے افراد کی اوسط رفتار 3 سے 4 میل فی گھنٹہ ہو تو ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ آہستگی سے چلنے والوں کے مقابلے میں 53 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
اسی طرح 2017 میں ایک برطانوی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جن لوگوں کی چلنے کی رفتار سست ہوتی ہے ان میں امراض قلب سے موت کا خطرہ تیز رفتاری یا متوازن رفتار سے چلنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔