گیند ایران کے کورٹ میں ہے وہ اپنی قسمت کا فیصلہ کرلے، سعودی عرب
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ہمارا ملک جنگ نہیں چاہتا لیکن کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھرپور طریقے سے جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔
سعودی عرب کے حکام کی جانب سے یہ اعلان ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب گزشتہ ہفتے ملک کی تیل کمپنی پر ڈرون حملے اور متحدہ عرب امارات کے ساحل پر تیل بردار جہازوں کو تخریب کاری کا نشانہ بنایا گیا تھا اور ان حملوں کو ایران اور امریکا کے درمیان جاری کشیدگی کی کڑی قرار دیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ ریاض نے تہران کو مذکورہ حملوں کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا، جس کی ذمہ داری یمن کے حوثی قبائل نے قبول کی تھی۔
مزید پڑھیں: ایران نے خطے میں نئی جنگ چھڑ جانے کے امکان کو مسترد کردیا
تاہم ایران نے ان الزامات کی تردید کی تھی جن پر الزام تھاکہ حملے واشنگٹن کی جانب سے ایران پر لگائی جانے والی معاشی پابندیوں اور اس کے فوری بعد خطے میں امریکی فورسز کی موجودگی کے تناظر میں کیے گئے تھے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 'سعودی عرب خطے میں جنگ نہیں چاہتا'۔
انہوں نے کہا کہ 'اس جنگ کو روکنے کے لیے جو کوششیں ممکن ہوئی کی جائیں گی لیکن اسی دوران اگر دوسری جانب سے جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کا جواب بھر پور انداز میں اور بھرپور طاقت سے دیا جائے گا'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم خطے میں امن و استحکام چاہتے ہیں لیکن ہم ایرانی حملے کے جواب میں ہاتھ پر ہاتھ دہرے بیٹھے نہیں رہیں گے'۔
یہ بھی پڑھیں: 'یو اے ای میں تخریب کاری کا نشانہ بننے والے 2 جہاز سعودی عرب کے ہیں'
انہوں نے کہا کہ 'گیند اب ایران کے کورٹ میں ہے اور یہ اب ایران پر منحصر ہے کہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ کرے'۔