راولپنڈی: 22 سالہ لڑکی کے 'ریپ' میں ملوث 3 پولیس اہلکار گرفتار
راولپنڈی میں 22 سالہ لڑکی کا مبینہ طور پر ریپ کرنے والے 3 پولیس اہلکاروں سمیت 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق روات پولیس نے 22 سالہ لڑکی کی مدعیت میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت 4 ملزمان کے خلاف ریپ کا مقدمہ درج کرکے ایس ایس پی انویسٹی گیشن فیصل کو براہ راست مقدمے کی تفتیش کا حکم دے دیا گیا۔
مدعیہ نے الزام لگایا کہ اس کے ساتھ پولیس اہلکاروں محمد نصیر، راشد منہاس اور محمد عظیم کے دوست عامر نے ریپ کیا۔
مزید پڑھیں: کراچی: گینگ ریپ میں ملوث 4 ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
واقعے کے حوالے سے فراہم کی گئی تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی مشہور نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے فیز 8 کی سڑک پر 3 پولیس اہلکاروں نے اپنے دوست کے ساتھ مل لڑکی کا ریپ کیا تھا اور لڑکی سے 30 ہزار روپے نقدی اور سونے کی انگوٹھی بھی چھین لی تھی۔
بعد ازاں ملزمان نے متاثرہ لڑکی کو کمرشل مارکیٹ میں اس کے ہاسٹل کے پاس چھوڑا اور فرار ہو گئے۔
سی پی او راولپنڈی کیپٹن (ر) فیصل رانا نے واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف درخواست دینے پر تینوں اہلکاروں کو معطل کر کے گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے جس کے بعد ڈی ایس پی صدر بیرونی پولیس نے تینوں پولیس اہلکاروں سمیت چاروں ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ 22 سالہ لڑکی کے ریپ کا مقدمہ تو درج کر لیا گیا ہے لیکن میڈیکل رپورٹ کے بعد ہی ریپ کی تصدیق کی جاسکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: 'ریپ میں ملوث' سی ڈی اے کے 2 ملازمین برطرف
مدعیہ کے مطابق وہ کمرشل مارکیٹ کے گرلز ہاسٹل میں رہائش پذیر ہے اور 15 مئی کو اپنے دوست عمیر اعظم کے ساتھ کار نمبر AD154 پر سحری اور سیر و تفریح کرنے نجی ہاوسنگ سوسائٹی گئی تھی جہاں رات 2 بجے ایک کار نمبر ADB332 ان کے پاس آکر رکی، جس میں 4 افراد سوار تھے۔
متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ان چاروں نے اسلحہ کے زور پر لڑکی کو اپنی گاڑی میں بیٹھایا اور ان کے دوست کو وہاں سے بھاگ جانے کو کہا، جس کے بعد چاروں افراد لڑکی کو سڑک کے کنارے لے گئے اور گاڑی میں ان کا ریپ کیا۔
اس سلسلے میں جب ڈان نیوز نے تھانہ روات کے اسٹیشن ہاﺅس آفیسر (ایس ایچ او) راجہ اعزاز عظیم سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ مدعیہ کال سینٹر میں کام کرتی ہے اور ان کے ساتھ ریپ کرنے والے ملزمان کو گرفتار لیا جاچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: خاتون کے ساتھ ریپ کا الزام، اے ایس آئی گرفتار
انہوں نے مزید بتایا کہ ملزمان کا علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت سے جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جائے گا جبکہ ابتدائی طور پر میڈیکل کرا لیا گیا ہے اور مدعیہ کے جسم پر کاٹنے کے واضح نشانات موجود ہیں تاہم ڈی این اے رپورٹ ملنے کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا کہ آیا لڑکی کا ریپ ہوا یا نہیں۔