پاکستان

چینی باشندوں کی بیویوں کی ایف آئی اے کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

ایف آئی اے کو ہمیں اور ہمارے چینی شوہروں کو ہراساں کرنے سے روکا جائے ،ہم اپنے چینی شوہروں کے ہمراہ خوش ہیں، درخواست
|

لاہور ہائی کورٹ نے چینی باشندوں سے شادی کرنے والی مسلمان اور مسیحی لڑکیوں کی تحفظ کے لیے دائر کردہ درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔

جسٹس سردار نعیم احمد نے صائمہ تبسم اور شبانہ عاشق کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

مذکورہ درخواست میں مدعی نے وزارت خارجہ، چیف سیکریٹری پنجاب اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر کو فریق بنایا تھا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پاک چین دوستی کو بدنام کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر پاک چین شادیوں کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی لڑکیوں کی چین اسمگلنگ کا آغاز کس طرح ہوا؟

درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ صائمہ تبسم نے لی یانگ چینگ سے 25 جنوری نکاح کیا جبکہ شبانہ عاشق نے زو شو فینگ سے کرسچن قوانین کے تحت 18 جنوری کو شادی کی۔

درخواست کے مطابق ایف آئی اے نے7 مئی کو چین جانے والے جہاز سے دونوں خواتین کو چینی شوہروں کے ہمراہ آف لوڈ کردیا۔

اس کے ساتھ ایف آئی اے حکام نے کئی گھنٹے ائیر پورٹ پر غیر قانونی حراست میں رکھا اور چینی شوہروں کے ساتھ جانے سے روکا اور بعد ازاں چینی شوہروں کو زبردستی بیویوں کے بغیر چین بھجوا دیا گیا۔

درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے حکام نے ان کے پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات قبضہ میں لے رکھی ہیں اور انہیں اپنے شوہروں کے ہمراہ چین نہ جانے دینا آئین کے آرٹیکل 4 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: جعلی شادیوں کا معاملہ: چینی باشندے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

چینی باشندوں سے شادی کرنے والی دونوں خواتین کا کہنا تھا کہ ہم اپنے چینی شوہروں کے ہمراہ خوش ہیں اور چینی شہریوں کے خلاف کیا جانے والا پروپیگنڈا جھوٹا ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ایف آئی اے کو درخواست گزاروں اور ان کے چینی شوہروں کو غیر قانونی طور پر ہراساں کرنے سے روکا جائے اور درخواست گزاروں کے پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات بھی واپس کرنے کا حکم دیا جائے۔

جس پر لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت سمیت دیگر فریقین سے 29 مئی تک جواب طلب کر لیا۔

چینی نوجوانوں کی پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادیوں کا معاملہ

خیال رہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے اس طرح کی خبریں سامنے آرہی ہیں کہ چینی شہری پاکستانی لڑکیوں سے مبینہ طور پر جعلی شادیاں مبینہ طور پر انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں اور پاکستانی لڑکیوں کو سرحد پار لے جاکر زبردستی جسم فروشی کروائی جاتی اور ان کے اعضا فروخت کیے جاتے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی لڑکیوں کی اسمگلنگ: چینی باشندوں سمیت مزید 14 افراد گرفتار

اس معاملے پر ایف آئی اے کی جانب سے ایکشن لیا گیا تھا اور انہوں نے ملک کے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے درجنوں چینی باشندوں کو گرفتار کیا تھا۔

تمام صورتحال پر اسلام آباد میں چینی سفارتخانہ بھی حرکت میں آیا تھا اور انہوں نے 2 الگ الگ بیان جاری کیے تھے، پہلے بیان میں غیر قانونی شادیوں کے حوالے سے رپورٹس کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'چین، پاکستان کی حکومت اور قانونی نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر غیر قانونی شادیوں میں ملوث افراد کو تلاش کررہا ہے'۔

تاہم 10 مئی کو جاری ایک اور بیان میں چین نے اپنے باشندوں کی جانب سے شادی کے بعد پاکستانی لڑکیوں سے زبردستی جسم فروشی کروانے اور ان کے اعضا فروخت کرنے سے متعلق خبریں مسترد کردی تھیں۔

پنجاب میں ایف آئی اے نے اب تک 39 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جس میں زیادہ تر چینی باشندے ہیں جبکہ پاکستانی لڑکیوں کو چین اسمگل کرکے مبینہ طور پر جسم فروشی کروانے اور ان کے اعضا فروخت کرنے کے لیے جعلی شادیوں سے متعلق کیس میں 6 لڑکیوں کو بھی بازیاب کروایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: منڈی بہاالدین: چینی باشندوں سے شادی کرنے والی 2 بہنوں کے لاپتہ ہونے کا انکشاف

یہ گرفتاریاں اسلام آباد، راولپنڈی اور فیصل آباد میں کی گئیں، جہاں ایف آئی اے نے چینی گینگ کے مقامی سہولت کاروں کو بھی گرفتار کیا، یہ گرفتاریاں ہیومن رائٹس واچ کے اس بیان کے بعد سامنے آئی تھیں جس میں کہا گیا تھا کہ خواتین اور لڑکیوں کی چین اسمگلنگ کی حالیہ رپورٹس پر پاکستان کو پریشان ہونا چاہیے۔