دنیا

سعودی عرب کا تارکین وطن کو ’گرین کارڈ‘ دینے کا فیصلہ

اس اسکیم سے تارکین وطن مخصوص فیس ادا کرکے سعودی عرب میں رہائش، ملازمت، اپنا کاروبار اور جائیداد خرید سکیں گے، رپورٹ

اسلام آباد: سعودی عرب نے تاریخی اقدام اٹھاتے ہوئے ’اسپیشل پریولیجڈ اقامہ‘ کا قانون منظور کرلیا جس سے ملک میں خصوصی اہلیت والے غیر ملکی افراد متعدد رہائشی سہولیات سے مستفید ہوسکیں گے۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس نئی اسکیم سے تارکین وطن مخصوص فیس ادا کرکے سعودی عرب میں رہائش، قیام اور اپنا کاروبار اور جائیداد خریدنے کا حق رکھ سکیں گے۔

اس نئی اسکیم جس کا نام ’پریولیجڈ اقامہ‘ہے، کو عام طور پر سعودی گرین کارڈ کہا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان، سعودی عرب سے ’ترجیحی تجارتی معاہدے‘ کا خواہاں

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے 3 سال قبل اس اسکیم کو لاگو کرنے کے لیے پیش رفت کا آغاز کیا تھا، اس اسکیم کے لیے تمام امیدوار سالانہ قابل تجدید یا مستقل رہائش کا اختیار استعمال کرسکتے ہیں تاہم اس کے لیے انہیں فیس ادا کرنی ہوگی۔

سعودی نیوز ویب سائٹ سعودی گزیٹ کے مطابق سعودی فرماں رواں شاہ سلمان کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں اس اسکیم کی منظوری دی گئی۔

اس خصوصی اقامہ (رہائشی پرمٹ) کے قانون کی منظوری گزشتہ ہفتے سعودی شوریٰ کونسل نے دی تھی جس کا مقصد خصوصی اہلیت کے حامل افراد کو خصوصی فوائد سے مستفید کرنا ہے۔

قانون کے مطابق اس قسم کے اقامہ رکھنے والے افراد اپنے اہلِ خانہ کو اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں، رشتہ داروں کے لیے ویزا لے سکتے ہیں اور گھریلو ملازمین کے ساتھ ساتھ جائیداد بھی خرید سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد کا تاریخی دورہ پاکستان

پاکستانی اور خلیجی تعلیمی ادارے کی صدر سحر کامران کا کہنا تھا کہ ’یہ انتہائی مثبت اقدام ہے جس کا طویل عرصے سے انتطار تھا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس اقدام سے تارکین وطن کی برادری میں اعتماد پیدا ہوگا، بالخصوص سرمایہ کاروں میں کیونکہ لوگ کفیل کی وجہ سے اپنا کاروبار کھو رہے تھے‘۔

کابینہ سے منظور ہوجانے کے بعد اب اس نظام کے تحت تارکین وطن کو کفیل کی ضرورت نہیں رہے گی اور سفارتخانوں میں طویل قطاروں کا بھی خاتمہ ہوگا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں غیر ملکیوں کو کفیل کی صورت میں کاروبار میں شراکت دار رکھنا ضروری ہوتا ہے اور اس کے بغیر کاروبار کی اجازت نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شاہ سلمان نئے سعودی بادشاہ بن گئے

عمومی طور پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ کفیل کی وجہ سے کاروبار میں تنازع آ جاتا ہے۔

سعودی عرب میں سابق سفیر رضوان الحق کا کہنا تھا کہ ’اس نئی اسکیم کا سب سے بڑا فائدہ ان پاکستانیوں کو ہوگا جو وہاں کی زبان جانتے ہیں، وہ اپنا چھوٹا درمیانے درجے کا کاروبار کرسکیں گے اور بغیر مقامی شراکت داروں پر بھروسہ کیے دیگر پاکستانیوں کو اپنے پاس روزگار دے سکیں گے‘۔

نئے گرین کارڈ اسکیم کے امیدوار ہونے کے لیے تارکین وطن کو چند شرائط پوری کرنی ہوں گی جس میں پاسپورٹ، مجرمانہ ریکارڈ سے پاک ہونا، مالی حالات بہتر ہونا اور تصدیق شدہ صحت کی رپورٹ درکار ہوں گی۔